اسلام آباد(نمائندہ جنگ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک بڑے ملک سے پیغام آیا تھا کہ روس کا دورہ نہ کیا جائے۔ جس پر پاکستان کا مؤقف تھا کہ روس کا دورہ دو طرفہ تعلقات کا ہے۔
جس بڑے ملک سے پیغام آیا تھا، اسے ہم نے سمجھایا کہ روس کے دورے کی نوعیت دوطرفہ تعلقات ہیں۔
دورہ روس پر بڑے ملک کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، کسی کو اقتدار میں لانا یا اتارنا عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
کوئی دوسرا ملک یہ فیصلہ نہیں کرسکتا، یہ انکشاف وزیر خارجہ نے چین روانگی سے قبل میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا.
وزیر خارجہ نے بتایا کہ چین میں بہت سے ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوگی.
پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔تاہم یمن سے متعلق کوئی کردار ادا کرسکے تو سعودی اتحاد تائید کریگا۔ ہماری حکومت آئی تو کوشش تھی کہ خارجہ پالیسی باوقار اور آزاد ہو۔