کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہمیں توقع ہے سپریم کورٹ نظریہ ضرورت کا نہیں آئین کا دفاع کریگی،ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قومی اسمبلی کی کارروائی پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ جلد از جلد ہونا چاہئے، آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے پاس تین دن کا وقت ہوتا ہے، اگر دونوں اتفاق نہیں کرتا تو تین دن پارلیمانی کمیٹی کو دیئے جاتے ہیں، وہاں بھی معاملہ طے نہیں ہوتا تو الیکشن کمیشن کو ان ناموں پر غور کیلئے دو دن دیئے جاتے ہیں،ماہر قانون حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر فیصلے میں زیادہ وقت نہیں لگانا چاہئے ورنہ معاملات مزید گمبھیر ہوجائیں گے، صدر مملکت کی کوشش ہے کہ جلد از جلد نگراں وزیراعظم کی تقرری کردی جائے تاکہ معاملات اتنے مشکل ہوجائیں کہ عدالت کو فیصلہ کرنے میں دشواری پیش آئے،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم نیشنل سیکیورٹی معاملات میں جھوٹ بول کر الیکشن کی بات کرے تو اسے عہدے پر رہنے کا اختیار نہیں ہے، یہ بدنصیبی ہے کہ وزیراعظم کو یہ جرأت ہوئی کہ آئین کی نفی کر کے الیکشن کروارہا ہوں، آئین کے تحت عدم اعتماد ہورہا ہے وزیراعظم فارغ ہوگئے ہیں ، عدم اعتماد کے بعد حکومت آئے گی اور الیکشن کا فیصلہ کرے گی، آپ آئین تو ڑکر الیکشن نہیں کرواسکتے، آئین ٹوٹتا ہے تو میں حیران ہی نہیں ہوتا دکھ ہوتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ صدر، وزیرااعظم، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وفاقی وزراء نے سازش کر کے آئین توڑا ہے، آئین توڑنے کی اتنی واضح مثال تاریخ میں کبھی پہلے دیکھنے میں نہیں آئی، عمران خان کہتے ہیں کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی نے کہا کہ ملک کیخلاف امریکا سازش کررہا ہے جس میں 198پارلیمنٹرینز ملوث ہیں، اگر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے منٹس میں اپوزیشن کے سازش میں ملوث ہونے کا ذکر ہے تو ہمارے خلاف پرچہ درج کیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خا ن نے عدم اعتماد کا ووٹ اپنی کرسی بچانے کیلئے روکا، آئین کے تحت حلف اٹھانے والے اعلیٰ ترین عہدیدار آئین توڑنے میں شریک ہیں، پورے ملک کی نظریں سپریم کورٹ کے فیصلے پرلگی ہوئی ہیں، عوام منتظر ہیں کہ سپریم کورٹ آئین کا دفاع کرے گی یا ناکام رہے گی، سپریم کورٹ آئین کی توقیر کو بحال کرے ،آئین توڑنے والوں کو سزا دے اور جمہوری و سیاسی عمل آگے بڑھاسکے، صدر خود سازش میں ملوث ہیں، صدر سے وزیراعظم، اسپیکر اوروزراء ملے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی نفی کرتا ہے تو جھوٹ کی عمارت نیچے گرپڑے گی۔