• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بظاہر کامیاب ہوتی تحریک عدم اعتماد ختم کی گئی، اسپیکر رولنگ میں صرف الزامات، سپریم کورٹ، بدھ کیلئے معذرت، فیصلہ جلد از جلد کریں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) عدالت عظمیٰ میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کیخلاف جمع کروائی گئی.

 تحریک عدم اعتماد کو بغیر ووٹنگ کے ہی مستردکردینے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

 دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا تحریک عدم اعتماد آئینی عمل ہے، کیا اسپیکر اسے سبوتاژ کرنے کا اختیار رکھتا ہے.

 انہوں نے کہا یہ واضح ہےکہ عدالت پارلیمنٹ کی کارروائی میں تب مداخلت کرسکتی ہے جب آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہو،کامیاب ہوتی تحریک عدم اعتماد آخری لمحات میں ختم کی گئی

.وفاداریوں کی بنیاد پر نہیں، آئین کے مطابق فیصلہ کرینگے، ہمیں سب کو سن کر فیصلہ کرنا ہے، یکطرفہ کارروائی نہیں کر سکتے،اسپیکر نے کس بنیاد پر رولنگ دی؟ کیا رولنگ کسی فائنڈنگ پر تھی؟ دیکھنا ہے کیا اسپیکر کو اختیار ہے وہ ہاؤس میں ایجنڈے سے ہٹ کر کسی فیکٹ پر جا سکے، خارجہ پالیسی کے معاملات میں نہیں پڑنا چاہتے .

 چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان سے استفسار کیا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے منٹس کدھر ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل نے بابر اعوان سے کہا کہ آپکےموکل کمیشن بنانا چاہتے ہیں، مطلب انہیں معلوم نہیں سازش میں کون ملوث ہے؟سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہوگا انکے ارکان کیوں چھوڑ جاتے ہیں.

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ جو مسائل پارلیمان خود حل نہ کرسکے تو کیا ہوگا؟ انہوں نے ریمارکس دیئے اسپیکر تب تحریک مسترد کر سکتا ہے جب اس نے لیوگرانٹ نہ کی ہو،کیس کی مزید سماعت آج صبح ساڑھے9 بجے پھر ہو گی.

 دوران سماعت چیف جسٹس نے بدھ تک از خود نوٹس کی سماعت مکمل نہ ہونے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے معاملے کو جلد مکمل کیا جائے، کل فیصلہ کرینگے پنجاب اسمبلی کامعاملہ سنیں یا لاہور ہائیکورٹ بھیجیں۔

چیف جسٹس نے آبزرویشن دی ہے کہ پنجاب اسمبلی کے معاملہ کا کل (جمعرات کے روز) جائزہ لیا جائے گا ،یہ جائزہ بھی لینگے کہ اس معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت کی جائے یا لاہور ہائی کورٹ کو بھیج دیا جائے .

انہوں نے کہا ہم قومی اسمبلی کے معاملے کو جلد از جلد نمٹانا چاہتے ہیں کیونکہ عدالت کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ تاخیر کی جارہی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے منگل کے روز از خود نوٹس کیس کی۔

سماعت شروع ہوئی تو مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ مجھے ایک منٹ کیلئے سنا جائے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آج اجلاس ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی.

 پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی ہدایات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ انتہائی اہم نوعیت کا کیس زیر سماعت ہے.

3 اپریل کو قومی اسمبلی میں جو ہوا اس پر سماعت پہلے ختم کرنا چاہتے ہیں، عدالت کے بارے میں منفی کمنٹس کیے جا رہے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ عدالت معاملے میں تاخیر کر رہی ہے۔

 اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا معاملہ بھی اسلام آباد کے معاملے کی ایکسٹینشن ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے پوچھیں گے کس قانون کے تحت اجلاس ملتوی کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس یہ ہے اسپیکر کا اقدام غیر قانونی ہے، سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے ان کو آرٹیکل 5 کے تحت غدار قرار دیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ غدار ان کو نہیں، آرٹیکل 5 کے تحت کیے گئے ایکشن کو کہا گیا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر کسی نے لفظ بھی نہیں کہا، ان کا دعویٰ ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں دیکھنا ہے کیا ااسپیکر کو اختیار ہے وہ ہاؤس میں ایجنڈے سے ہٹ کر کسی فیکٹ پر جا سکے، آئینی طریقہ ہے جسے بالکل سائیڈ لائن کر دیا جائے، کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ آپکو یہ بھی بتانا ہے، عدالتیں قانون کے مطابق چلتی ہیں، اس کیس میں ایک الزام لگایا گیا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے ایک اقدام کیا ہے، بنیادی چیز یعنی حقائق پر آئیں۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے پی ٹی آئی وکیل بابراعوان سے سوالات پوچھے کہ کیا اسپیکر نے جو کیا اس کا کوئی پس منظر تھا؟ کیا رولنگ کسی فائنڈنگ پر تھی؟

اسپیکر نے کس بنیاد پر رولنگ دی؟ اسکے پاس کیا مواد تھا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب تک کےدلائل سے لگ رہا ہے کہ اسپیکر نے جو کیا اس کا بیک گراؤنڈ ہے، آئینی شقیں تحریک عدم اعتماد پربہت واضح ہیں، کیا اسپیکر کو اختیار ہے کہ ایجنڈے کے علاوہ کوئی اور بات کر سکے؟ کیا اسپیکر ایجنڈے سے ہٹ کر رولنگ دے سکتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ آپ اسپیکر کے ایکشن کا دفاع کر سکتے ہیں مگر آپ کی دلیل کی بنیاد بھی ہونی چاہیے، پارلیمنٹ کا اجلاس کب ہوا؟ پارلیمنٹ اجلاس کے منٹس کوئی دکھائےگا تو بات بنے گی، سیدھی بات یہ ہےکہ عدالت حقائق اور ثبوت پر چلتی ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید