کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے رہنما شا ہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنی حکومت بچانے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا،جھوٹ کو کاؤنٹر کرنا مشکل نہیں ہوتا، جھوٹ سے وقتی طور پر عوام کو گمراہ کرسکتے ہیں، پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ سازش کی کوئی حقیقت نہیں ہے جو عمران خان نے بیانیہ بنایا ہے، اب تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ کے اعلامیہ میں سازش کا لفظ نہیں ہے کیونکہ سازش کوئی نہیں تھی، عمران خان کیخلاف سازش کرنے کی امریکا کے پاس نہ کوئی وجہ تھی نہ کوئی جواز تھا، نہ عمران خان کی خارجہ پالیسی میں کوئی ایسی چیز تھی جس سے امریکا بہت زیادہ خفا ہوگیا ہو اور اس حد تک جائے کہ سازش کرے، میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے حکومت گرانے کی کسی بیرونی سازش کی تصدیق نہیں کی تھی، عمران خان کو تین آپشنز فوج نے نہیں دیئے تھے، عمران خان نے خود فوج سے رابطہ کیا تھا، امریکا نے پاکستان سے فوجی اڈے مانگے ہی نہیں تھے، عمران خان آج کل جن نکات پر سیاست کررہے ہیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج کھل کر سب کی نفی کردی ہے۔ شاہزیب خانزادہ: ڈی جی آئی ایس پی آر نے الزامات کی نفی تو کردی، انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے منٹس چاہیں تو آپ پبلک کردیں، سابق حکومت ڈی کلاسیفائیڈ کرگئی ہے تو آپ اس کیبل کو بھی پبلک کرسکتے ہیں،کیا آپ سپریم کورٹ کے تحت جیوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کروائیں گے جیسا کہ وہ مطالبہ کررہے ہیں؟ شاہد خاقان عباسی: یہ فیصلہ وزیراعظم صاحب کا ہے، ہماری جو مشاورت ہوئی ہے اس میں بات یہ ہوئی ہے کہ این ایس سی کے فورم پر پہلے ڈسکشن ہوئی تھی وہی فورم ہے جہاں اس پر مزید گفتگو ہوسکتی ہے، میرا خیال ہے اس میں سیکرٹری فارن افیئراور مراسلہ لکھنے والے ایمبیسڈر کو بھی بلا کر پوچھنا چاہئے آپ نے کیا لکھا تھا، آپ کی کیا میٹنگ ہوئی تھی، یہ بات اتنی سنجیدہ ہے کہ ہمارے ملک کے وزیراعظم نے بار بار کہا ہے آج بھی وہ یہی دہراتے پھرتے ہیں کہ یہ عسکری قیادت بھی اس ٹیبل پر تھی، یہ مراسلہ وہاں پڑھا گیا اس میں مجھے دھمکی تھی، میری حکومت کو دھمکی تھی اور اپوزیشن اس سازش میں ملوث تھی، اب اس کی تہہ تک پہنچنا بہت ضروری ہے، آج اس کی کچھ وضاحت ڈی جی آئی ایس پی آر نے کردی ہے، بدقسمتی سے ہمارے سابق وزیراعظم کے معاملات بہت عجیب نوعیت کے ہیں، وہ تو اپنی جگہ پر ہیں جو باتیں وہ کرتے ہیں لیکن جس طرح انہوں نے حکومت چلائی ہے جو ہم نے دو دن میں دیکھا ہے، جس غیرسنجیدگی سے اور جس طرح انہوں نے ملک کا نقصان کیا ہے آپ یقین کریں میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ کوئی ملک کا وزیراعظم اس طرح حکومت چلاسکتا ہے، اس کے وزیر اتنی غیرسنجیدگی سے کام کرسکتے ہیں، میں اس سے زیادہ سخت الفاظ استعمال نہیں کرسکتا نہ کرنے چاہئیں لیکن حکومت کے معاملات میں بے پناہ neglect نظر آتی ہے۔ شاہزیب خانزادہ: آپ لوگوں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ عسکری قیادت اس بات کو واضح کرے، آج جب واضح کیا گیا ہے ، تحریک انصاف کہہ رہی ہے کہ ہمارا موقف غلط ثابت نہیں ہوا ہے، عمران خان پھر بھی اس کو دہرارہے ہیں، لیٹ نہیں ہوگیا، اب آپ لوگ اس بیانیہ کہ کاؤنٹر کرپائیں گے بے شک ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہہ دیا کہ یہ غلط بیانی کررہے ہیں جو سابق وزیراعظم کی طرف سے بات کی جارہی ہے، آپ کیسے کاؤنٹر کرپائیں گے، وہ تو اپنے سپورٹرز کو یہی بتارہے ہیں کہ ثابت ہوگیا یہ امپورٹڈ حکومت ہے؟ شاہد خاقان عباسی: جھوٹ کو کاؤنٹر کرنا مشکل نہیں ہوتا، جھوٹ سے وقتی طور پر عوام کو گمراہ کرسکتے ہیں لیکن حقائق سامنے آئیں گے تو یہ بات سب کے سامنے آجائے گی کہ عمران خان نے اپنی حکومت بچانے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا ہے، امر بالمعروف سے شروع ہوئے، اس سے پہلے ریاست مدینہ بنارہے تھے، اس سے پہلے پتا نہیں کیا کیا باتیں کی ہیں، بیچ میں یہ پکڑلیا، آئین توڑدیا، ہر طریقے سے کوشش کی کہ میری حکومت بچ جائے، میری کرسی بچ جائے، آج یہ تماشا لگایا ہوا ہے ان کو ملک کی بھی پرواہ نہیں ہے، انہیں ملک کے تعلقات کی بھی پرواہ نہیں ہے، بڑی ایک عجیب سی صورتحال اس آدمی نے پیدا کردی ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ جس فورم پر اس سارے جھوٹ نے وجود لیا تھا اسی فورم سے جب اس معاملہ کو دیکھ کر، اس کی تہہ تک جاکر یہ حقائق ہمیں عوام کے سامنے رکھنا پڑیں گے۔ شاہزیب خانزادہ: وہ مراسلہ کو ڈی کلاسیفائیڈ کرگئے، آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ منٹس بھی رکھے جاسکتے ہیں، سابق وزیراعظم تو سارا بیانیہ منٹس اور اعلامیہ کی بنیاد پر بنارہے تھے، آج اعلامیہ کو انہوں نے کہہ دیا کہ سازش کی کوئی بات نہیں ہے، منٹس رکھ دیں، مراسلہ رکھیں گے عوام کے سامنے؟ شاہد خاقان عباسی: جھوٹ تو سامنے آگیا۔ اب جب یہ فورم آئے گا، یہ فورم بنے گا این ایس سی کا،اس میں جو مراسلہ ہے یا ڈی کلاسیفائیڈ ہے یا جو بھی منٹس ہیں وہ ہم دیکھیں گے، ابھی تک تو این ایس سی کی میٹنگ نہیں ہوئی جب بھی ہوئی ہم اس کی تہہ تک پہنچ کر تمام حقائق پاکستان کی عوام کے سامنے رکھ دیں گے۔ شاہزیب خانزادہ: آپ نے کہا وہ پتا نہیں کیسے حکومت چلارہے تھے، مگر شہباز شریف کیسے حکومت چلارہے ہیں، تین دن میں کابینہ نہیں بناپائے ہیں، لوڈشیڈنگ ہورہی ہے کہہ رہے ہیں فیول کا انتظام نہیں ہے؟ شاہد خاقان عباسی: کابینہ ہوجائے گی، کابینہ اناؤنس کرنے سے پہلے ضروری ہوتا ہے کہ ملک کے معاملات کی تہہ تک پہنچ سکیں، آپ کو پتا ہو معاملات ہیں کیا، اس کے حساب سے آپ کابینہ کی سلیکشن کرتے ہیں، یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ پرائم منسٹر کو یہ آئیڈیا ہو کہ آج ملک کے معاملات کیا ہیں، کیا مشکلات ہیں، اس کے مطابق وہ سلیکشن کرتے ہیں، شہباز شریف کو آج تیسرا دن ہے، وہ اٹھارہ گھنٹے کام کررہے ہیں، اس وقت بہت سے فیصلے بھی ہوئے ہیں بہت سے معاملات آگے بھی چل رہے ہیں، انشاء اللہ کابینہ بھی بن جائے گی، کابینہ نہ بننے کی وجہ سے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، کام وہ کررہے ہیں، پراگریس ہورہی ہے، فیول کے معاملات کا آپ نے ذکر کیا، انرجی کے اندر بے پناہ مشکلات ہیں، ان سب کو ڈیل کیا جارہا ہے اور حل بھی کیا جائے گا۔