• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک زمانے میں فلموں کی موسیقی پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول رہی ہے۔ گائیکی کی دُنیا میں پِلے بیک سنگر کو خاص مقام حاصل ہوتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں بے شمار فلمیں اپنے سُریلے گیتوں اور سماعتوں میں رس گھولنے والی موسیقی کی بدولت سپرہٹ ثابت ہوئی ہیں۔ ان فلموں میں شامل نغمے پہلے ہی سے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کرلیتے تھے، جب کہ فلمیں بعد میں سنیما گھروں کی زینت بنتی تھیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوا ہے کہ کوئی فلم فلاپ ثابت ہوگئی، لیکن اس میں شامل کئی گیت سپرہٹ ثابت ہوئے۔ 

پاکستان میں جب فلموں کا عُروج تھا، تو موسیقی کی بھی اونچی پرواز ہوتی تھی۔ فلموں کے لیے گانے والے گائیک بھی بہت مقبول ہوتے تھے۔ مہدی حسن، اے نیر، نور جہاں، ناہید اختر، مہناز، مالا، مسرت نذیر، تصورخانم، فریدہ خانم، سلیم رضا اور بعد میں آنے والوں میں انور رفیع ، وارث بیگ، ارشد محمود، امیر علی، حمیرا چنا اور عارف لوہار وغیرہ نے کئی فلموں کے لیے آواز کا جادو جگایا۔ درمیان میں طویل وقفے کے بعد استاد راحت فتح علی خان، علی ظفر، عاطف اسلم، استاد شفقت امانت علی، سجاد علی اور نصیبوں لعل نے بھی درجنوں فلموں کے لیے گیت گائے۔ استاد راحت فتح علی خان نے پاکستانی فلموں کے علاوہ درجنوں بالی وڈ فلموں کو بھی اپنی مدھر اور سُریلی آواز سے سجایا اور بالی وڈ کے بڑے ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔

اب ہم بات کرتے ہیں، اس سال عیدالفطر پر ریلیز ہونےوالی پانچ فلموں کی، جن میں گھبرانا نہیں ہے، چکر، پردے میں رہنے دو،دم مستم اورتیرے باجرے دی راکھی، شامل ہے، کی موسیقی کے بارے میں۔ خوش گوار حیرت کی بات ہے کہ ان تمام ہی فلموں کےمیوزک پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ شان دار اوردِل کش لوکیشن پر گانے فلمائے گئے ہیں۔ نئی بات یہ ہے کہ ان پانچوں فلموں میں نئے اور پُرانے موسیقاروں نے عمدہ موسیقی ترتیب دی ہے۔ ہدایت کار ثاقب خان اور صبا قمر کی فلم ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘ کا ایک گانا علی ظفرکی آواز میں فلم کی ریلیز سے قبل ہی مقبولیت حاصل کرچکا ہے۔ 

گانے کے بول ہیں ’’گھبرانا نہیں نہیں، شرمانا نہیں نہیں، یہاں دونمبر کا راج ہے‘‘۔اس گیت کو فلم کا پروموشن سونگ بھی کہا جا رہا ہے۔ فلم کے دیگر گانوں کو بہت عمدہ لوکیشن پر شوٹ کیا گیا۔ کئی برس بعد ایسا محسوس ہورہا ہے کہ نئی فلموں کی کہانیوں اور موسیقی پرخاص توجہ دی گئی ہے۔ ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘ میں زاہد احمد اور صبا قمر پر فلمایا ہوا گیت ’’جھانجریاں پہنادے‘‘ کو بھی فلم بین پسند کررہے ہیں۔ 

اس گانے کا میوزک سجاد علی کے بھائی وقار علی نے دیا ہے، جب کہ اسے جبار عباس، نیہا چوہدری اور زوہیب حسن نے گایا ہے۔ گیت نگار ایس کے خلش ہیں۔ اس گیت پر کوریوگرافی نگاہ حُسین نے عمدہ انداز میں کی ہے۔ فلم کے جگمگاتے ستاروں میں صبا قمر، زاہد احمد، سید جبران، سہیل احمد، افضل ریمبو، نیر اعجاز، سلیم معراج اور دوڈی خان شامل ہیں۔ یہ فلم جیوفلمز کے تعاون سےعیدالفطر پر پاکستان بھر کے سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

ان دِنوں عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی ایک اور فلم ’’دم مستم‘‘ کا میوزک بھی فلم بینوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ نامور اداکار فلم ساز عدنان صدیقی، حسنین اختر اور امر خان کی پیش کش ’’دم مستم‘‘ میں پہلی بار ’’بھولے‘‘ کے کردار سے شہرت حاصل کرنے و الے اداکار عمران اشرف اور باصلاحیت اداکارہ امرخان کے مد مقابل سنیما اسکرین پرنظر آئیں گے۔ اس فلم کے گانوں کا آج کل بہت چرچا ہے۔ فلم ’’دم مستم‘‘ کے ost نے سوشل میڈیا پرریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی ہے۔ ٹائٹل سونگ ’’تو ہیر میری‘‘ کی موسیقی نئی نسل کے سب سے مقبول موسیقار نوید ناشاد نے دی ہے۔ 

اس گیت کو گلوکار نبیل شوکت علی اور بینا خان نے اپنی خُوب صورت آوازوں سے سجایا ہے۔ اس گانے کے بول وصی شاہ نے لکھے ہیں۔ نگاہ حسین نے گانے کی کوریوگرافی دل کش انداز میں کی ہے۔ ’’ تُوہیر میری‘‘ کی ریلیز کے پہلے دن ہی یُو ٹیوب پر دس لاکھ ویوز نے دیکھا اور پسند کیا۔ ’’دم مستم‘‘ کا میوزک پروموشن بہت شان دار انداز میں کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں کراچی پورٹ گرانڈ میں ایک میوزیکل شام ’’دم مستم نائٹ‘‘ کے نام سے رکھی گئی، جس میں تمام گلوکاروں اور فلم کی کاسٹ نے شرکت کرکے اسے کام یاب بنوایا۔ 

آکسفورڈ یونی ورسٹی سے موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کرنے والے عالمی شہرت یافتہ گائیک استاد راحت فتح علی خان نے مذکورہ فلم میں خصوصی انٹری بھی دی ہے۔ ایک عالمی شہرت یافتہ گائیک کی شمولیت سے فلمی موسیقی کو چار چاند لگ جائیں گے۔ ’’دم مستم ‘‘ میں شامل گیت ’’لڑکی اچاری‘‘ شیراز اپل اور نیہا چوہدری کی آواز میں ریلیز ہوتے ہی مقبول ہوگیا۔ ایک اور مقبول گانا ’’بے قرار دل‘‘ نامور گلوکار بلال سعید کی آواز میں ریلیز کیا گیا، جسے اب تک 50؍ لاکھ سے زیادہ ویورزنے پسند کیا۔ گانوں کو بہت شان دار لوکیشن پر فلمایا گیا ہے۔ اُمید کی جارہی ہے جاندار موسیقی کی وجہ سے فلمیں بھی ضرور توجہ کا مرکز بنیں گی۔

ماضی کی سپر ہٹ ’’پردے میں رہنے دو‘‘ 1973ء میں ریلیز ہوئی تھی، اس فلم میں شامل تمام ہی گانوں نے نورجہاں و دیگر گلوکاروں کی آوازمیں غیر معمولی مقبولیت حاصل کی تھی۔ ’’کبھی کھڑکی میں آئے کبھی چھت پہ بلائے‘‘آج بھی بے حد مقبول ہے۔ ہدایت کار وجاہت رؤف اور جیو فلمز کے تحت عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی نئی فلم ’’پردے میں رہنے دو‘‘ کے گانے کیا رنگ جماتے ہیں، اس کے لیے تھوڑا انتظار کرنا ہوگا۔ اس فلم کے گانے نوجوان سنگر اور کمپوزر عاشر وجاہت اور حسن علی ہاشمی نے کمپوزکیے ہیں اور ان ہی کی آواز میں ریکارڈ کیے گئے۔ دیکھتے ہیں کہ نئی نسل کے گلوکارکیا رنگ دکھاتے ہیں۔

فلم ساز نِدا یاسر اور ہدایت کار یاسر نواز کی فلم’’چکر‘‘ کے مرکزی کرداروں میں خُوب صورت حسینہ نیلم منیراور شوبزنس انڈسٹری کے جانے مانے اداکار احسن خان جلوہ گر ہوں گے۔ یاسر نواز نے فلم’’چکر‘‘ کی موسیقی کو خُوب صورت اور دل کش بنانے کے لیے نامور موسیقارنوید ناشاد کا انتخاب کیا، یہ وہی نوید ناشاد ہیں، جن کے دادا ناشاد صاحب نے برصغیر میں سیکڑوں فلموں کا شان دار میوزک ترتیب دیا تھا۔ اب اس سلسلے کو نوید ناشاد آگے بڑھارہے ہیں۔ نوید ناشاد کو موسیقی کےدیوانے ’’میرے پاس تم ہو، دل جُھوم جُھوم اور جا تجھے معاف کیا‘‘ جیسے سپر ہٹost کی وجہ سے پہچانتے ہیں۔

عیدالفطر پر نوید ناشاد نے دو فلموں کے لیے گانوں کی موسیقی ترتیب دی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ فلم ’’چکر‘‘ کا بیک گرائونڈ میوزک بھی نوید ناشاد نے ترتیب دیا ہے۔ فلم میں شامل گانوں نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا رکھی ہے۔ خاص طور پر نیلم منیر اور احسن خان پر فلمائے گانے ’’دل ہارے ہارے‘‘ اور ’’چڑیا‘‘ کو بے حد پسند کیاجارہا ہے ۔ ان سماعتوں میں رس گھولنے والے گیتوں کو استاد شفقت امانت علی ، مومنہ مستحسن، نیہا چوہدری اورگڈو نے گایا ہے۔ یاد رہے کہ 1988ء میں ’’چکر‘‘ کے نام سےایک فلم پہلے بھی ریلیز ہوچکی ہے، جس میں بابرہ شریف اور فیصل نے نمایاں کردارادا کیے تھے۔

سید نورکا نام پاکستان فلم انڈسٹری کے حوالے سے کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ انہوں نے بہ طور لکھاری ایک سے بڑھ کر ایک فلم لکھی ہے اور اسی طرح فلموں کی ہدایت کاری میں بھی خُوب نام کمایا۔ اس مرتبہ عیدالفطر پر وہ ایک لوک گیت ’’تیرے باجرے دی راکھی‘‘ کو ٹائٹل بنا کر فلم ریلیز کر رہے ہیں۔ فلم میں سوشل میڈیا سے شہرت پانے والی جنت مرزا، صائمہ اور عبداللہ خان مرکزی کرداروں میں نظر آئیں گے۔ سید نور نے ہمیشہ ہی اپنی فلموں پر خُوب صورت گیتوں کو شامل کیا ہے۔ اُمید کی جار ہی ہےکہ ’’تیرے باجرے دی راکھی‘‘ کے گیت بھی فلم کے ساتھ مقبول ہوں گے۔ فلم کی موسیقی ایم ارشد نے ترتیب دی ہے، جب کہ گیتوں کا میوزک ذوالفقار علی عطرے نے ترتیب دیا ہے، جو اس سے قبل سپر ہٹ فلم ’’چوڑیاں‘‘ کے لیے شان دار گانوں کامیوزک دے چکے ہیں۔

کاش ہمارے فلم ساز اور ڈائریکٹر پھر سے وہی فلمی موسیقی کا خُوب صورت دور واپس لےآئیں، جس طرح ماضی میں گلی گلی اور بازاروں میں پاکستانی فلموں کے گانے سنائی دیتے تھے۔

فن و فنکار سے مزید
انٹرٹینمنٹ سے مزید