کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیر خارجہ شا ہ محمود قریشی کا ایک انٹرویو میں آرمی چیف کی تعیناتی کے سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ آئین میں اس کا واضح طریقہ کار ہے یہ کب ہوتا ہے کون کرتا ہے کہاں سے سفارشات آتی ہیں؟
کون پینل مرتب کرتاہے کیسے ہونا چاہے! جو ایک ضابطہ ہے طریقہ کار ہے مناسب وقت پر ایسا ہی ہونا چاہیے۔اگر آئین موجودہ حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے تو وہ حق بجانب ہونگے۔ ہم کسی شخصیت کو متنازع نہیں بنا ناچاہیں گے کیونکہ ہمیں پاکستان کے مفادات عزیز ہیں۔
مراسلہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی گئی ، ایک امپورٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی گئی ہے، یہ ایک arrangementہے جس کی مختلف وجوہات ہیں جس میں اندرونی اور بیرونی بہت سے تانے بانے جوڑے گئے ہیں اور یہ تبدیلی لائی گئی ۔ رابطہ ان سے کیا جاتا ہے جو پارٹی میں مختلف وجوہات کی بنا پر ناراض ہیں ان سے رابطہ کیا جاتا ہے ان کو مائل کیا جاتا ہے اتحادیوں سے رابطہ کیا جاتا ہے۔