گجرات (جنگ نیوز) پنجاب کے ضلع گجرات میں ایک خاتون کی لاش کو قبر سے نکالنے کے واقعے کے بعد پولیس نے قبرستان اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔ مقدمے کے مدعی کا کہنا ہے کہ قریب20؍ سالہ معذور بھانجی کی تدفین کے اگلے روز جب ورثاء قبرستان پہنچے تو قبر سے ایک سلیب غائب تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ قبر کے اندر جھانکا تو بھانجی کی لاش غائب تھی اور یہ دور برہنہ حالت میں پڑی تھی۔ گجرات کے تھانہ ٹانڈہ کے ایس ایچ او ظفر اقبال نے اس نمائندے کو بتایا کہ اب تک 12؍ مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کا تعلق اسی گاؤں سے ہو سکتا ہے لہٰذا گاؤں کے تمام گھروں کے بالغ مردوں کا ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے۔ ’معذور بھانجی کی لاش برہنہ حالت میں قبر سے دور پڑی تھی‘ ایس ایچ او نے بتایا کہ لاش کا ڈی ایچ کیو اسپتال گجرات سے پوسٹ مارٹم کروایا گیا ہے جس میں لاش پر کوئی زخم وغیرہ نہیں پایا گیا۔ پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران لاش کے اجزا حاصل کر کے حتمی تجزیے اور رپورٹ کے لیے پنجاب کیمیکل ایگزامینر لاہور بھجوا دیے گئے ہیں۔ ایس ایچ او نے کہا ہے کہ ’یہ ایک دل دہلا دینے والا افسوسناک واقعہ ہے جو کہ ممکنہ طور پر رات کے کسی پہر پیش آیا اور ملزم یا ملزمان کی تعداد ایک سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم پولیس کی مختلف خفیہ ٹیمیں پورے علاقے اور گرد و نواح میں چھان بین کر رہی ہیں۔ امید ہے کہ جلد ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔‘ معذور بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی کارروائیاں مکمل ہونے کے بعد پولیس کے سخت حفاظتی پہرے میں جمعرات کو اسے دوبارہ سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔