اسلام آباد (جنگ نیوز) گلگت بلتستان کے سابق گورنر میر غضنفر علی خان اور رانی آف ہنزہ رانی عتیقہ نے ہنزہ میں گلیشیر پھٹنے سے ہونے والی تباہی کے 24گھنٹے کے اندر تمام ہنگامی اقدامات لینے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے پیر کے روز جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کے روز ہنزہ کے پہاڑوں پر گلیشیر پھٹا جس کے نتیجے میں وہاں کی جھیل ٹوٹ گئی‘ برفانی تودے تیز بہائو والے پانی کیساتھ راستے میں آنیوالے 700 میگا واٹ ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹ اور 250 میگا واٹ بجلی پیدا کرنیوالے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ‘ علی آباد شہر‘ حسن آباد قصبے کو تباہ کرتے ہوئے گزرے ۔ سیلابی پانی شاہراہ قراقرم پر واقع دو انتہائی اہم پلوں کو بہا کر لے گیا جس سے علی آباد اور حسن آباد کے سینکڑوں افراد بے گھر ہو گئے لیکن وزیراعظم شہباز شریف جو دھن کے پکے‘ قول کے سچے باکردار وزیراعظم ہیں‘ انہوں نے سابق ریاست ہنزہ کے علاقے میں ہونیوالی تباہی کا فوری جائزہ لیا۔ چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی‘ گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری‘ ہنزہ کے ڈپٹی کمشنر سمیت تمام متعلقہ عہدیداروں کو جائے وقوعہ کا معائنہ کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیا۔ اُنکی رپورٹ پر وزیراعظم شہباز شریف نے تباہ شدہ پل کی جگہ عارضی آہنی پل نصب کرنیکا حکم جاری کیا ہے۔ میر آف ہنزہ اور سابق گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان اور رانی آف ہنزہ عتیقہ غضنفر نے وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو شکریہ کے پیغامات بھیجے ہیں کہ انہوں نے ہنزہ کے تباہ شدہ دیہات کے لوگوں کو فوری امداد پہنچانے کے اقدامات شروع کئے ہیں اور شیرآباد گائوں میں واقع 22 خاندانوں کو انکے خطرناک حالت میں موجود گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج کوئی اور حکومت ہوتی تو پندرہ بیس گھنٹے کے اندر امدادی اقدامات شروع نہ کر پاتی بلکہ اس کیلئے مہینے لگ جاتے۔