• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران چاہتا تھا اسٹیبلشمنٹ ٹائیگر فورس بن کر سپورٹ کرے، ہماری خارجہ پالیسی بھیک نہیں تجارت، بلاول بھٹو

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان چاہتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ٹائیگر فورس بن کر ان کو سپورٹ کرے، عمران خان اسوقت مجھے کیوں نہیں بچایا مہم چلا رہے ہیں، عمران خان نے جہاں ہاتھ رکھا وہاں بحران کھڑا کردیا،پانی، بجلی، گیس، معیشت تمام بحرانوں کا پیدا کرنے والا عمران نیازی ہے، اپنی اناکی خاطر ملک کوتنہاکیا.

خارجہ پالیسی کونقصان پہنچایا،عوام کو مہنگائی اورغربت میں دیکھ کرہم چین سےنہیں رہ سکتے، تبدیلی کے نام پر عمران خان نے عام آدمی کا جینا محال کردیا، اُس نے ہر ادارے پر حملہ کیااور میڈیا کو خاموش کرایا، یہ چاہتا ہے معاشی بحران پیدا کیا جائے.

 عمران نے پاکستان کو عالمی سطح پر نقصان پہنچایا،ہم دنیا سے بھیک نہیں تجارتی بنیادوں پر تعلقات استوار کریں گے، سلیکٹیڈ کیخلاف وائٹ ہائوس میں نہیں بلاول ہائوس میں سازش ہوئی، پہلے اصلاحات پھر انتخابات ، الیکشن سے راہ فرار نہیں ، عوامی مطالبہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایئرپورٹ اولڈ ٹرمینل پر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت استقبالی جلسے سے خطاب کرتے کیا۔

 جلسے سے پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر نثار احمد کھوڑو ، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی نے بھی خطاب کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے خطاب میں مزید کہا کہ سلیکٹڈ دوبارہ سلیکشن کے لیے فوری الیکشن چاہتا ہے ، کٹھ پتلی کا ہر محاظ پر مقابلہ کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو اندرونی اور بیرونی سطح پر مشکل حالات کا سامنا ہے ۔ عمران نیازی نے عدلیہ ، پارلیمان ، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ کو ٹائیگرز فورس بنانے کی خواہش میں ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ بحران خان کے پیدا کردہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی قیادت مشاورت کیلئے تیار ہیں۔

 بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں بارش کاپانی جمع کرنے کے سب سے زیادہ ڈیمزبنا ئے گئے، امید ہے موجودہ حکومت سندھ کیساتھ ملکر کے فور کا منصوبہ شروع کریگی، کے فور بنے گا توکراچی کوپانی ملےگا.

ڈی سیلیٹیشن کراچی کی ضرورت ہے، کراچی سےشروع کریں، ہمیں سمندر کا پانی میٹھا کرنے کیلئےڈی سیلیٹیشن پلانٹ چاہیے، ہمارامطالبہ ہے1991کےپانی کی تقسیم کے معاہدے پرعمل کیا جائے، ہمارےپاس وژن ہےکہ ملک کوپانی کے بحران سےنکال سکتےہیں، پانی سندھ کامسئلہ نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔

 بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کی جیت ہوچکی ہے کہ ہم نالائق، نا اہل ترین، کٹھ پتلی وزیر اعظم کو گھر بھیجنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہ جب کٹھی پتلی حکومت مسلط ہوئی تو ہم اس کے خلاف جد وجہد کے لیے نکلے، ہم نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ یہ حکومت الیکٹڈ نہیں، سلیکٹڈ حکومت ہے اورہم کبھی اس سلیکٹڈ حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے اس غیر جمہوری شخص کے خلاف کھڑے ہوئے، آج سلیکٹڈ کہتا ہے کہ یہ بیرونی سازش تھی، ہم کہتے ہیں کہ یہ بیرونی سازش نہیں، عوام کی جدو جہد تھی جس کے نتیجے میں اس کٹھ پتلی کو گھر بھیجا۔

 بلاول بھٹو نےکہا کہ یہ آئین پاکستان، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی کامیابی ہے، جب ہم نے اس کے خلاف لانگ مارچ شروع کیا تو اس سے مطالبہ کیا گیا کہ اسمبلی توڑ دو، مگر وہ شخص طاقت کے نشے میں دھت تھا۔

 انہوں نے کہا اس سلیکٹڈ نے ہماری بات نہیں مانی، پھر ہم اسلام آباد پہنچے تو تحریک عدم اعتماد کا اعلان ہوا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دے گا، 50لاکھ گھردے گا، 90روز میں ملک میں اصلاحات کرے گا مگر حکومت میں آنے کے بعد عمران خان نے لوگوں سے روزگار چھینا۔

 انہوں نے کہا کہ عمران خان نے لوگوں کو گھردینےکے بجائے تجاوزات کے نام پر لوگوں سے ان کے گھر چھین لیے، کرپشن کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کے دور میں ملک میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کٹھ پتلی کو کہا تھا کہ آئین شہید ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے، اس نے آئین پر حملہ کیا، ہم نے جب عوام کو تکلیف میں دیکھا تو اس پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے۔

عمران خان ملک کے تمام اداروں کو پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس بنانا چاہ رہے تھے، عمران خان چاہتے تھے کہ ہمارے ملک کے ادارے، میڈیا، عدلیہ، پارلیمنٹ، اسپیکر، اتحادی اور اپوزیشن سب ان کی پارٹی کی ٹائیگر فورس بن کر کام کرے، کوئی ادارہ آزادانہ کام نہ کرے۔

 انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے تھے کہ ہمارے قومی ادارے، ہمارے وہ ادارے جو ہر پاکستانی کے ادارے ہیں، جو ملک کے تحفظ کے ادارے ہیں، چاہے وہ ہماری فوج ہو، ہماری آئی ایس آئی ہو، عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ ادارے غیر متنازع رہیں، وہ چاہتے تھے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی ٹائیگر فورس کا رول اپنا کر اس کو سپورٹ کرے۔

بلاول بھٹو کا کہا کہ یہ کیسے ممکن تھا کہ یہ آزاد، خودمختار ملک کسی جعلی سلیکٹڈ کی غلامی قبول نہیں کرسکتا، یہ آزاد خود مختار قوم ہے، بانی پاکستان قائد اعظم نے ہمیں پاکستان کے جمہوری نظام کے بارے میں ایک سوچ دی ہے، قائد عوام نے ہمیں ووٹ کا حق دیا، بولنا سکھایا، ادارے کھڑے کیے، مضبوط کیے تاکہ ادارے کسی ایک شخص کی غلامی نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملک میں انتے بحران پیدا کردیے کہ ہم اس کا نام بحران خان رکھنا چاہتے ہیں، اس نے جس چیز میں ہاتھ ڈالا اس کو تباہ کردیا، عمران خان نے تبدیلی کے نام پر تباہی کی۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی راتوں رات نہیں آئی، جیالوں نے ملک بھر میں تین چار سالوں کے دوران سلیکٹڈ حکومت کے خلاف جدوجہد کی، وہ کہتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس نے ميرے خلاف سازش کی، وائٹ ہاؤس نے نہيں بلاول ہاؤس نے آپ کیخلاف سازش کی۔

 ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اتنے بزدل تھے کہ وہ پارلیمنٹ میں نہیں آنا چاہتے تھے، عمران خان کی پوری کوشش تھی کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہو، ووٹنگ سے بھاگنے نے کے لیے انہوں نے آئین پر حملہ کیا، عمران نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے ڈپٹی اسییکر اور صدر کے ذریعے آئین شکنی کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد سے بھاگنے کی کوشش کی اور بھاگتے بھاگتے انہوں نے آئین اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اب عدلیہ اور اداروں پر حملے کر رہے ہیں، عمران خان مجھے نہیں بچایا تحریک چلا رہے ہیں، یہ تحریک چلارہے ہیں کہ ادارے آئینی اور قانونی دائرے میں رہنے کے بجائے، جمہوری نظام میں مداخلت کریں، یہ ملک کے پہلے وزیراعظم ہیں جو تحریک چلا رہے کہ غیر جمہوری قدم اٹھایا جائے اور مجھے بچایا جائے۔

 ان کا کہنا تھا کہ یہ کس قسم کے وزیراعظم تھے جو جمہوریت کے نام پر وزیراعظم بنے اور اب جب وہ وزیراعظم نہیں رہے تو جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں.

انہوں نے جاتے جاتے ملکی معشیت کو تباہ کردیا، خزانہ خالی کردیا ہے، غیرقانونی معاشی اقدامات کیے تاکہ معاشی بحران انتا سنگین ہوجائے کہ لوگ عمران خان کو یاد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی ضد اور انا کی وجہ سے عالمی سطح پر تنہا کردیا، کیسا وزیر اعظم تھا جو خود کوبچانے کے لیے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے تیار ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے پہنچائے گئے معاشی نقصان کو ٹھیک کرنے کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہے، معاشی بحران میں مہنگائی، غربت، بے روزگاری، زراعت کا بحران ہے، پانی کا بحران ہے، بجلی اور گیس کا بحران ہے، یہ سب بحران اس بحران خان کے پیدا کیے گئے بحران ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور سینیٹر نثار احمد کھوڑو نے استقبالی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے ہمیں اس آئین شکن حکومت سے نجات دلائی ، جس نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا تھا ۔ میں اور عوام آپ کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں

۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی بار کراچی آئے ہیں ۔ عوام کا اصرار تھا کہ بلاول بھٹو کا پرتپاک استقبال کیا جائے، جیالوں کو چیئرمین کے پرتپاک استقبال پر مبارکباد دیتا ہوں ۔

 بلاول بھٹو کی قیادت میں سندھ حکومت عوامی بھلائی کے کام کرتی رہے گی ۔ وزیر اعلی سندھ نے اپنی تقریر کے اختتام پر بلاول بھٹو کے حق میں نعرے لگوائے۔

اہم خبریں سے مزید