کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) رواں سال شاندار سیزن کے سبب پی سی بی میں پیسہ ہی پیسہ آگیا۔ پاکستان سپر لیگ اور آسٹریلیا کی ہوم سیریز سے ہونے والی بھاری آمدنی کے نتیجے میں اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے خزانے میں 15ارب روپے موجود ہیں۔ جبکہ دو دن پہلے پی سی بی نے اپنی ہوم سیریز کے ایک سال کیلئے نشریاتی حقوق77 گنا زیادہ600 ملین روپے میں فروخت کئے ہیں جس سے بورڈ مالا مال ہوجائے گا۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلی بار مکمل پی ایس ایل بغیر کسی رکاوٹ کے پاکستان میں ہوا جس سے پی سی بی کو تقریباً تین ارب روپے کا منافع ہوا۔ اس طرح پی سی بی کے خزانے میں موجود 12ارب روپے کی رقم بڑھ 15ارب ہوگئی ہے21۔2020 میں خرانے میں12ارب تھے جبکہ جون میں ختم ہونے والے مالی سال میں خزانے میں تین ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ایک سال کے دوران ویسٹ انڈیز کے علاوہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے دو بار پاکستان آنا ہے۔ پی ایس ایل اور آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ ایک سال کے دوران دنیا کے تمام بڑے کھلاڑی پاکستان آئیں گے اس لئے میڈیا رائٹس 77گنا زیادہ فروخت ہوئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے آئندہ 12 ماہ مینز اور ویمنز انٹرنیشنل ہوم سیریز کے شیڈول کے باضابطہ اعلان کے بعد اس عرصے کے لیے ٹینڈر کھولا گیا تھا۔ چیف ایگزیکٹو پاکستان کرکٹ بورڈ فیصل حسنین کا کہنا ہے کہ ہوم انٹرنیشنل سیریز کے پارٹنرشپ رائٹس کی بولی میں اضافے سے پاکستان کرکٹ کی مضبوط مارکیٹ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ وہ پی سی بی کے شعبہ کمرشل، فنانس اور لیگل کی انتھک محنت کو بھی سراہتے ہیں۔ فیصل حسنین نے کہا انہیں یقین ہے کہ آئندہ ہوم انٹرنیشنل سیزن ایکشن سے بھرپور ہوگا، جہاں شائقینِ کرکٹ بابر اعظم اور بسمہ معروف کی قیادت میں میدان میں اترنے والی ٹیموں کو سپورٹ کرنے کے منتظر ہیں۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل میں بورڈ کو ہونے والی آمدنی کی طرح فرنچائز کو بھی مناسب شیئر ملے گا۔ ملتان سلطانز نے ٹیم پانچ اعشاریہ سات ملین ڈالرز میں خریدی ہے ان کے علاوہ تمام فرنچائز مالی اعتباد سے بہتر پوزیشن میں ہوں گی۔ ہر ٹیم کی اپنی الگ سے اسپانسر شپ معاہدے اس کے علاوہ ہیں۔ کمرشل وینچرز سے ٹیموں کو الگ آمدنی ہوگی۔ پی سی بی چیئرمین رمیز راجا نے ڈیڑ ھ لاکھ ڈالرز سے پلیئرز کمپن سیشن فنڈ قائم کیا ہے جس کا مقصد کھلاڑیوں کو غیر ضروری لیگز میں شرکت سے روکنا ہے۔ پی سی بی چاہتا ہے کہ اس فنڈ کے ذریعے کھلاڑیوں کے نقصان کا ازالہ ہو، وہ انٹر نیشنل لیگز میں نہ جائیں جس سے وہ فریش اور فٹ رہ سکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی پینشن میں2019کے بعد پہلی بار اضافے کی تجویز ہے۔ اس سلسلے میں فنانس ڈپارٹمنٹ ورکنگ کررہا ہے۔ جبکہ کھلاڑیوں کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میںریٹینر شپ میں25فیصد اضافے کی تجویز ہے میچ فیس میں گذشتہ سال اضافہ ہوا تھا اس لئے اس سال میچ فیس میں اضافہ نہیں ہوگا۔ کھلاڑیوں کو تین کٹیگریز میں سینٹرل کنٹریکٹ دیا جائے گا۔ جبکہ ایمرجنگ کٹیگری میں دس کھلاڑیوں کو رکھا جائے گا۔ گذشتہ سال ایمرجنگ کٹیگری میں تین کھلاڑی تھے۔