اسلام آباد( نمائندہ جنگ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو بندگلی سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ شروع کیا جائے۔ سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے باوجود اس امر پر سب کا اتفاق ہو سکتا ہے کہ آئین پاکستان کو کیسے نافذ کیا جائے۔ پہلے مذہبی تشدد کی بات کی جاتی تھی، آج سیاسی تشدد پروان چڑھ رہا ہے، حالات اسی طرح رہے تو بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔ سیاست میں گالم گلوچ، بدزبانی اور گھٹیا گفتگو کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چاہیے،ملک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن پر چل رہا ہے، حکمرانوں کی عیاشیاں، پروٹوکول اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔امیر جماعت نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ اللہ کے دین کا نفاذ ہے، اتحاد و اتفاق کے لیے تعصبات سے پاک ہو کر دین کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہو گا،آج پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ قوم بری طرح تقسیم اور معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔سراج الحق نے کہا حکمرانوں کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کے خون کے بدلے بھارت سے تجارت قوم کو کسی صورت قبول نہیں۔