پشاور(ارشدعزیز ملک )آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کے سب سے بڑے تدریسی لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں 630ملازمین کی بھرتی ، آلات کی خریداری اور تعمیرات میں 3ارب30کروڑ روپے سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں اوربے قاعدگیوں کا سراغ لگایا ہے ۔ادویات ،طبی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی آلات کی خریداری اور تنصیب کی مد میں ایک ارب 43 کروڑ روپے سے زائد ، تعمیراتی منصوبوں میں ایک ارب39کروڑ20لاکھ21ہزار روپے کی بے قاعدگیاں منظر عام پر آئی ہیں ۔غیرقانونی اور قواعد و ضوابط کے برعکس بھرتیوں کی مد میں خزانہ کو 47کروڑ85لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ۔ محکمہ صحت کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے2020-21 کی رپورٹ موصول ہوئی ہےجس کی کاپی جنگ کے پاس موجود ہے۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے جنگ کوبتایا کہ آڈٹ رپورٹ میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہےلیکن کوئی بے قاعدگی ابھی تک ثابت نہیں ہوئی تاہم رپورٹ کو ڈپیارٹمنٹل اکائونٹس کمیٹی میں پیش کیا جائے گاجہاں تمام اعتراضات کا جواب دیا جائے گا اور تمام اعتراضات دورہوجائیں گے ۔ رپورٹ کے مطابق ایک کمپنی کو6کروڑ17لاکھ روپے کی ادئیگی کے باوجود ہسپتال میں انڈوسکوپک الٹرا سائونڈ اور ویڈیو انڈوسکوپی کی تنصیب نہیں ہوئی ۔ایک پبلشنگ گروپ کوغیر ملکی میڈیا میں اشتہارات کی مد میں 51لاکھ7ہزار روپے میں سے 25لاکھ49ہزار روپے کی غیرمجاز ادائیگی کی گئی ہے۔ ہسپتال کیلئے صرف ایک آرتھروسکوپ مشین 2 کروڑ 14لاکھ50ہزار روپے مہنگے داموں خریدنے کا انکشاف ہو اہے ۔حیات آباد میڈیکل کمپلیکس نے آرتھروسکوپ مشین ایک کروڑ25لاکھ روپے میں خریدی جبکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے اسی مشین کی قیمت3کروڑ 39 لاکھ 50 ہزار روپے ادائیگی کی ۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق صرف ایک مشین کی خریداری میں2کروڑ 14لاکھ50ہزار روپے کی بے قاعدگی ہوئی ہے۔ ہسپتال ریکارڈ کے مطابق مشین جرمنی کی بجائے متحدہ عرب امارات سے منگوائی گئی ہے۔