• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق، گلگت بلتستان کی آئینی، سیاسی واقتصادی محرومیاں دور کرے، HRCP

کراچی (پ ر) انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کا کہنا ہے کہ وفاق، گلگت بلتستان کی آئینی ، سیاسی اور اقتصادی محرومیاں دور کرے۔ مقامی معزیزین نے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو ضمنی صوبے کی حیثیت دی جائے یا آزاد کشمیر کی طرز کا نظام رائج کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق، انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کے ہائی پروفائل فیکٹ فائنڈنگ مشن نے گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ مشن کونسل ارکان سلیمہ ہاشمی، مظفر حسین، سینئر صحافی غازی صلاح الدین اور ایچ آر سی پی کے ریجنل کوآرڈینیٹر اسرار الدین پر مبنی تھا۔ مشن نے گلگت بلتستان کے پانچ روزہ دورے سے متعلق کہا ہے کہ خطے میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی خراب ہے، سیاسی کارکنان ، انسانی حقوق کے کارکنان، قانون سے تعلق رکھنے والی اور مذہبی شخصیات نے وفاق کے گلگت بلتستان کو پورے ملک سے جوڑ نے میں ناکامی پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو کم از کم ضمنی صوبے کی حیثیت دی جانی چاہیئے یا پھر آزاد کشمیر کی طرز پر گورننس نظام تشکیل دینا چاہیئے۔ مشن سے ملاقات کرنے والی سیاسی قیادت نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو بھی انتخابی اصلاحات کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیئے۔ اسی طرح اعلیٰ عدلیہ میں وزیراعظم کی جانب سے کی جانی والی تقرریاں عدلیہ کی خودمختاری، آزادی اور غیر جانب داری پر سوال اٹھاتی ہیں۔ یہ بات باعث تشویش ہے کہ آزادی اظہار رائے اور پرامن اسمبلی کو گلگت بلتستان میں خطرات لاحق ہیں۔ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان، طلباء پر انسداد دہشت گردی، سائبر کرائم اور شیڈول 4 کے تحت مسلسل مقدمات قائم کیے جارہے ہیں۔ شواہد کی بنیاد پر مشن کا ماننا تھا کہ ریاستی قانون کو ختم کرنے کی وجہ سے مقامی قدرتی وسائل کا حصول بیرونی نجی کارپوریشن اور غیرمقامی افراد کے لیے آسان ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ سے بیرونی نجی کارپوریشن مقامی وسائل سےفائدہ اٹھارہی ہیں۔ مقامی افراد کا ماننا ہے کہ گلگت بلتستان کو ترقیاتی منصوبوں سے علیحدہ کردیا ہے بالخصوص وہ منصوبے جو کہ سی پیک کے تحت شروع کیے گئے تھے۔ضلع غزر میں بڑھتے خودکشی کے واقعات بھی باعث تشویش ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد خواتین کی ہے۔مشن کو اس بات پر سخت حیرانی ہوئی کہ 2010 میں عطا آباد جھیل میں پیش آنے والے سانحے کے متاثرین کو اب تک معاوضہ یا ریلیف فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ جب کہ حالیہ ششپر گلیشیئر پر برفانی جھیل میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے درجنوں خاندان بے گھر ہوگئے تھے ، اس ضمن میں تفصیلی رپورٹ اور تجاویز بعد ازاں جاری کی جائیں گی۔
اہم خبریں سے مزید