پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ اس وقت لوگوں کے حالات بہت خراب ہیں، ایک جانب بیٹا زخمی یا قتل ہوچکاہوتاہے ،دوسری جانب اس پر وکیل کو فیس دینےکیلئے بھی دباؤ ہوتاہے ، لوگ دووقت کی روٹی خرید نہیں سکتے، وکیل کو فیس کس طرح دینگے؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے افراد کیلئے ایڈووکیٹ جنرل آفس بلا کسی روک ٹوک کے بہترین خدمات خود انجام دے۔ فاضل چیف جسٹس نے یہ ریما رکس گزشتہ روزمختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران دیئے ۔ دوارن سماعت متعدد افراد نے عدالت کو بتایاکہ وہ وکیل کی فیس ادا نہیں کرسکتے ، اس لئے انھیں سرکاری طور پر وکیل فراہم کیاجائے ، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں کو کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف نہیں ہوگی اورسرکاری وکلاء آپ کیلئے خود بحث کریں گے بلکہ ایڈووکیٹ جنرل کے افسران اس حوالے سے تفصیلی بحث کریں گے ،اہم نوعیت کے مقدمات کسی بھی سٹیٹ کونسل کونہیں دیےجا ئینگے بلکہ ایڈووکیٹ جنرل آفس کے ڈپٹی اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرلزخود ہی ان مقدمات میں دلائل پیش کریں گے ۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سید سکندر شاہ کو ہدایت کی کہ آپ لوگ اس حوالے سے ایسے افراد کی مدد کیلئے آگے آئیں تاکہ ایسے افراد کی مدد کرسکیں کیونکہ ایک طرف اسکا بھائی یا بیٹاقتل ہواہوتاہے تودوسری جانب اس پر وکیل کی فیس جمع کرنے کا بھی ذہنی دبائو ہوتاہے ، ایسے لوگ دووقت کی روٹی خرید نہیں سکتے تو کس طرح وکیل کو ہزاروں روپے فیس دیں گے۔