کراچی(مانیٹرنگ نیوز) سندھ پولیس کے سابق سینئر افسر راؤ انوار نے سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق اہم انکشافات کرتے ہوئے بتایاہےکہ رحمان ملک کے دبائو پر JITرپورٹ پر دستخط کیے، مجھے سابق صدر پرویز مشرف کا قتل میں کردار کہیں نظر نہیں آیا، جب شواہد مانگے تو وہ بھی نہیں ملے ۔
سینئر صحافی اور تجزیہ نگار مظہر عباس کے مطابق راؤ انوار نے دوران گفتگو انکشاف کیا کہ ’بینظیر قتل کیس کے حوالے سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ پر انہوں نے دستخط اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک کے دباؤ پر کیے کہ قتل میں جنرل پرویز مشرف کو ملوث کیا جائے.
راؤ انوار نے بتایا کہ میں نے دستخط سے انکار اس لیے کیا تھا کہ میں پرویز مشرف کا مؤقف جانے بغیر ان دستاویز پر دستخط نہیں کرسکتا تھا اور میں نے یہ بات رحمان ملک کو بتا دی تھی.
بینظیر کی جے آئی ٹی میں میرا اور بن یامین نامی پولیس افسر کا نام 2010 میں شامل کیا گیا تھا اور مجھے نہیں پتا کہ میرا نام اتنی تاخیر سے کیوں شامل کیا گیا لیکن میرے اس افسوسناک واقعے کے حوالے سے خاصی شکوک شبہات تھے، بینظیر کے 2 بلیک بیری موبائل فون تھے جنہیں 3 سال تک جے آئی ٹی کے سپرد نہیں کیا گیا۔
سابق ایس ایس پی راؤ انوار نےبتایاکہ ’اب چونکہ مشرف کی خرابی صحت کے حوالے سے خبریں آرہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں لہٰذا میں یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ مجھے سابق صدر پرویز مشرف کا بینظیر قتل کیس میں کردار کہیں نظر نہیں آیا اور اس حوالے سے جب شواہد مانگے گئے تو وہ بھی نہیں ملے لہٰذا جب جے آئی ٹی پر دستخط کرنے کو کہا گیا تو میں نےانکار کردیا۔
سابق پولیس افسر نے انکشاف کیا کہ ’ بینظیر قتل کیس کی تحقیقات صحیح انداز میں نہیں چلائی گئیں۔