گوادر (اے پی پی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چینی اجارہ داری قائم کرنے نہیں آئے، انہیں اپنا بھائی سمجھیں، چین نے قرضہ نہیں فری گرانٹ دی پھر بھی سابقہ حکومت نے گوادر میں صرف 37؍ فیصد ترقیاتی کام کیا، کیا یہ مقام عبرت نہیں، چین کیا سوچ رہا ہوگا کہ یہ لوگ گرانٹ سے بھی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے، دوست ممالک سرمایہ کاری کے ذریعے ہماری ترقی اور خوشحالی میں حصہ ڈال رہے ہیں.
عوام غیر ملکی سرمایہ کاری کے محافظ بنیں، ترقی کیلئے تمام صوبوں اور علاقوں کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا، بیرونی قرضوں پر انحصار کی بجائے زراعت، صنعت سمیت مختلف شعبوں میں خود کفالت حاصل کرنا ہو گی، چین سمیت دوست ممالک سرمایہ کاری کے ذریعے ہماری ترقی اور خوشحالی میں حصہ ڈال رہے ہیں.
عوام غیر ملکی سرمایہ کاری کے محافظ بنیں، غیر ملکی باشندوں کی سلامتی ہمیں اپنی جان سے بڑھ کر بھی عزیز ہونی چاہئے، دشمن بعض لوگوں کو آلہ کار بنا کر انہیں نشانہ بناتا ہے.
پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کیلئے سب سے زیادہ 100 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے ، گوادر میں ماہی گیروں کو کشتیوں کفلئے دو ہزار انجن فراہم کئے جائیتگے، ان کیلئے 200 ایکڑ پر مشتمل کالونی بنائی جائیگی، یونیورسٹی کی تعمیر جلد مکمل کی جائے گی، پینے کے پانی کا مسئلہ حل کیا جائیگا، ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو گوادر کے دورے کے دوران بزنس سینٹر میں مقامی ماہی گیروں سے ملاقات کے موقع پر خطاب اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے گوادر میں ترقیاتی کام نہ ہونے پر ناراضی کا اظہار کیا۔
اپنے دورے میں وزیراعظم نے ، 100میگاواٹ کی ایران مکران ٹرانسمیشن لائن کا سنگ بنیاد رکھا۔
ماہی گیروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ڈیڑھ ماہ کے اندر گوادر کا یہ دوسرا دورہ ہے جس کا مقصد گوادر کے ماہی گیروں اور باسیوں کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گوادر اور عوام کے بنیادی مسائل حل نہ ہوں اور ضروریات پوری نہ ہوں اور ان کا اطمینان نہ ہو تب تک ترقی کا عمل بے معنی ہے۔
وزیراعظم نے گوادر کے ماہی گیروں کی کشتیوں کیلئے 2 ہزار انجن فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت کی مشاورت سے شفاف طریقہ سے یہ عمل مکمل کیا جائے گا اور پیپرا رولز کی پاسداری کرتے ہوئے تین ماہ کے اندر انجنوں کی ترسیل کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے فشر کالونی کیلئے 200 ایکڑ اراضی فراہم کرنے کی منظوری بھی دی اور کہا کہ صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر اس منصوبہ کو مکمل کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو یہاں ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ گوادر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو معینہ مدت میں پورا کیا جائے.
12 لاکھ گیلن یومیہ کا ڈی سیلینیشن پلانٹ جلد مکمل کیا جائے، مقامی آبادی کو سولر پینل کی فراہمی کیلئے سولر پینلز کی پاکستان میں تیاری یقینی بنائی جائے، گوادر ایئرپورٹ کو آئندہ سال جولائی تک مکمل کیا جائے، انٹرنیٹ کی سہولیات بہتر بنائی جائیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراء، وزراءِ مملکت، معاونینِ خصوصی، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ڈی سیلینیشن پلانٹ پر پیشرفت کے بارے آگاہ کیا گیا، اس کے علاوہ پانی کی طلب، سپلائی، ڈیمز کی موجودہ صورتحال پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ گوادر میں پانی کی موجودہ طلب 3.4 ملین گیلنز پر ڈے اور سپلائی 9 ملین گیلن پر ڈے ہے جبکہ گوادر پورٹ اتھارٹی پر 1.2 ملین گیلن پر ڈے کے پلانٹ کےبعد اس کی مجموعی استعداد 1.5 ملین گیلن پر ڈے ہو جائے گی اس کے ساتھ ساتھ 9 چھوٹے موبائل پلانٹ بھی لگائے جائیں گے جس کے بعد پانی کی بلاتعطل فراہمی میں معاونت ملے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایران سے 100 میگاواٹ کی فراہمی کے بعد گوادر میں مجموعی طور پر بجلی کی فراہمی 170 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی جبکہ اس وقت بجلی کی طلب صرف 70 میگاواٹ ہے۔ سولر پینلز کی فراہمی اور آف گرڈ منصوبوں سے مقامی سطح پر بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی ہوجائے گی.
ایران سے مکران کی ٹرانسمیشن لائن 6 ماہ جبکہ نیشنل گرڈ سے مزید 100 میگاواٹ کی فراہمی کیلئے ٹرانسمیشن لائن دسمبر 2022 تک مکمل کر لی جائے گی۔
اجلاس کو نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر تعمیراتی کام کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔