کراچی، اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ نیوز)اسٹیٹ بینک اور 4نجی بینکوں نے سود کیخلاف شریعت کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
اپیل میں وزارت خزانہ، قانون، چیئرمین بینکنگ کونسل اور دیگر فریق بناکر کہاگیاکہ سپریم کورٹ ریمانڈ آرڈر کے احکامات کو مد نظر نہیں رکھا گیا،شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل کو منظور کیا جائے ، فیصلے میں اٹھائے گئے نکات کی حد تک ترمیم کی جائے۔
اسٹیٹ بینک کی طرف سے اپیل سلمان اکرم راجہ نےدائر کی،مرکزی بینک کی جانب سے ربا کے مقدمے میں 28 اپریل 2022ء کے وفاقی شریعت کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم بھی کیاگیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اسٹیٹ بینک نے وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، اسٹیٹ بینک کی طرف سے سلمان اکرم راجہ نے اپیل دائر کردی۔
چار نجی بنکوں نے بھی شرعی عدالت فیصلہ کیخلاف اپیل دائر کردی، جن میں وزارت خزانہ، وزارت قانون، چئیرمین بنکنگ کونسل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
اپیل میں کہا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سپریم کورٹ ریمانڈ آرڈر کے احکامات کو مد نظر نہیں رکھا اور سیونگ سرٹیفکیٹس سے متعلق رولز کو خلاف اسلام قرار دیتے ہوئے رولز میں ترمیم کا حکم دیا۔بینکوں نے درخواست کی کہ شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل کو منظور کیا جائے اور فیصلے میں اٹھائے گئے نکات کی حد تک ترمیم کی جائے۔
ادھر اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ربا کے مقدمے میں 28 اپریل 2022ء کے وفاقی شریعت کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جیسا کہ وزیر خزانہ پہلے ہی کرچکے ہیں، ہم فیصلے کے عملی حصے کو سراہتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مالی اور زری فریم ورک کے بنیادی محافظ اور ضابطہ کار کی حیثیت سے اسٹیٹ بینک ملک کے مالی شعبے کے استحکام اور سلامتی کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ اسلام کے احکامات کی تعمیل کو یقینی بنانے کا بھرپور عزم رکھتا ہے خصوصاً ربا سے متعلق احکامات کے حوالے سے۔
اس تناظر میں اسٹیٹ بینک ملک میں اسلامی بینکاری کو فروغ دینے میں ہمیشہ آگے آگے رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک دنیا بھر کے ضابطہ کار اداروں میں سے ان چند ایک میں شامل ہے جہاں جامع قانونی، ضوابطی اور شریعہ گورننس کے فریم ورکس کامیابی سے تشکیل دیے گئے ہیں اور نافذ کیے گئے ہیں۔
اس وقت ملک بھر میں 22 اسلامی بینکاری ادارے (5 مکمل اسلامی بینک اور 17 روایتی بینک جن کی علیحدہ اسلامی بینکاری برانچیں ہیں) کام کررہے ہیں جن کا برانچ نیٹ ورک 3983 برانچوں پر مشتمل ہے اور 1418 اسلامی بینکاری ونڈوز (روایتی برانچوں میں اسلامی بینکاری کاؤنٹر) ہیں۔
یہ شعبہ اثاثہ جات کے لحاظ سے ملک کے پورے بینکاری نظام کے 19.4 فیصد پر مشتمل ہے اور ڈپازٹس کے لحاظ سے 20 فیصد حصہ رکھتا ہے (31 مارچ 2022ء تک)۔ علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک شریعت کے اصولوں کے مطابق قانونی اور ضوابطی انفراسٹرکچر لانے کے لیے بھی اقدامات کررہا ہے۔
فیصلے کے مفصل جائزے کے بعد اسٹیٹ بینک کے قانونی مشیر اعلیٰ اور بیرونی وکیل کے مشورے کی بنیاد پر ہم نے سپریم کورٹ کی شریعت اپیلٹ بینچ سے عملدرآمد اور عملی نکات کے حوالے سے رہنمائی کی درخواست کی ہے۔