میں چاہتا ہوں تم محفوظ رہو
ان الجھن بھری راتوں سے
جو ہر کروٹ دل میں آگ بھر دیتی ہیں
آگ جو ہر سوال کا جواب نا ملنے پر
دل میں اٹھتی ہے
وہ بجھتی ہی نہیں
تنکا تنکا قطرہ قطرہ
جلاتی رہتی ہے
مٹاتی رہتی ہے
رات کے اندھیرے میں
اسکے سرخ شعلے ناجانے کیوں
روح تک محدود رہتے ہیں
جھلستا ہو جسم
ان شعلوں کی لپٹون میں رہتا ہے
ساری رات ہر کروٹ میں
میں چاہتا ہوں تم محفوظ رہو
اس الجھن سے جو غیر ارادی طور پر
جو کسی کتاب کے درمیانی ورق کو پڑھ کر ہوتی ہے
مگر یہ زندگی کتاب کی طرح
انسان کی دسترس میں نہیں ہے
وہ ورق پوری کتاب پڑھنے کا ذریعہ بن جاتاہے
اور خوش قسمتی سے
ایک طویل مدت کے بعد اختتام تک لے جا تا ہے
مگر سنو !
یہ زندگی انسان کی دسترس میں نہیں ہے
تم جلتے رہو گے اختتام تک
یہ تڑپ تمہیں ذرہ ذرہ بکھیرتی رہے گی
یہاں تک کہ تم پگھل جائو گےموم کی طرح
راکھ ہو جائو گے کوئلے کی طرح
مگر الجھن نہیں سلجھے گی
آ گ کے شعلے کبھی ٹھنڈے نہیں پڑیں گے
جلتا بدن مرہم کو ترسے گا
مگر مرہم کی ایک بوند بھی نصیب نہیں ہوگیسنو!
اس لئے میں چاہتا ہوں تم محفوظ رہو
ایسی الجھن بھری راتوں سے
اور جہاں آسماں تک دیوار ہو