لاہور(ایجنسیاں‘جنگ نیوز)سابق صدر آصف علی زرداری کا آخری لمحات میں سرپرائز ‘ چوہدری شجاعت کو قائل کرنے میں کامیاب ‘سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار حمزہ شہباز 179ووٹ لے کر دوبارہ وزیر اعلی ٰپنجاب منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق)کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی نے 176ووٹ حاصل کئے.
ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پرویز الٰہی کو 186ووٹ ملے تھے تاہم ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کی جانب سے اراکین اسمبلی کو دی گئی ہدایات کے برعکس ووٹ دینے پر مسلم لیگ(ق) کے 10ووٹ مسترد کر دئیے اور حمزہ شہباز کی کامیابی کا اعلان کیا‘ تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا‘ وزیر اعلیٰ پنجاب بر قرار رہنے پر مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ایوان میں شیر شیر کے نعرے لگائے گئے اور تمام اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز کومبارکباد دی ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 4بجے کی بجائے2گھنٹے 55منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردا ر دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا ۔وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے سب سے پہلے ایوان میں پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں‘اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے لاک کر دئیے گئے‘تحریک انصاف اور(ق) لیگ کے اراکین اپنے امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے ڈپٹی اسپیکر کی بائیں جانب جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اراکین ڈپٹی اسپیکر کی دائیں جانب سے اپنے نام کے اندراج کرانے کے بعد لابی میں چلے گئے ۔ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق حمزہ شہباز نے 179جبکہ پرویز الہی نے 186ووٹ حاصل کئے تاہم شجاعت کے خط کی وجہ سے ق لیگ کے 10ووٹ گنتی سے نکال دیئے گئے جس کی وجہ سے پرویزالٰہی کے ووٹوں کی تعداد 176رہ گئی ۔ راجہ بشارت کی جانب سے احتجاج پر دوست محمد مزار ی نے چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے تمام اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ووٹ حمزہ شہباز کو کاسٹ کریں گے ۔ راجہ بشارت نے کہا کہ 63اے کے مطابق شجاعت پارٹی ارکان کو ہدایت دینے کے مجاز نہیں ‘پارلیمانی لیڈر اراکین کو ہدایات دینے کا اختیار رکھتا ہے‘ہم نے پارلیمانی پارٹی کے فیصلے پر ووٹ دیئے ہیں ‘اس حوالے سے راجہ بشارت نے آئینی شق پڑھ کر سنائی ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ یہ پارٹی چیف کا اختیار ہے ، آپ عدالت کا حکم پڑھیں ۔ دوست محمد مزاری نے کہا کہ میں نے خود چوہدری شجاعت حسین کو ٹیلیفون کال کر کے پوچھا انہوں نے تین مرتبہ کہاکہ یہ خط صحیح ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کی رولنگ کے مطابق فیصلہ دیاہے ‘راجہ بشارت نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین اس کے مجازہے ہی نہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ اس کو چیلنج کریں ۔ اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کی رولنگ دی اس کے ساتھ ہی ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اجلاس کی کارروائی مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا ۔ ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کو چوہدری شجاعت کا خط پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ق لیگ کےتمام 10 ارکان حمزہ شہباز کو ووٹ دیں گے۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا،اجلاس شروع ہوا تو گھنٹیاں بجائی گئیں جسکے بعد اسمبلی احاطے کے مین گیٹ کو تالا لگا دیا گیا ۔ڈپٹی اسپیکر نے راولپنڈی سے منتخب ہونے والے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی راجا صغیر سے رکنیت کا حلف لیا۔پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی پہنچے تو انہوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔ صحافی نے متوقع نتائج کے متعلق سوال کیا تو حمزہ شہبازنے کہا کہ اللہ کی ذات بہتر کرے گی،انہوں نے کہا کہ سدا بادشاہی اللہ کی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 10 اراکین پر مشتمل 18 گروپس بنا کر ہر گروپ کا ایک ہیڈ مقرر کیا گیا۔مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ نے گزشتہ رات اپنے اراکین کو ہوٹلز میں قیام کروایا ہے۔مقامی ہوٹل میں قیام پذیر تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) کے اراکین اسمبلی پانچ لگژری بسوں میں سوار ہو کر ہوٹل سے پنجاب اسمبلی پہنچے ۔ حکمت عملی کے تحت ہوٹل میں حاضری مکمل کرنے کے بعد پہلے دو بسوں کے ذریعے اراکین کو پنجاب اسمبلی کیلئے روانہ کئے گئے جس کے کچھ وقفے کے بعد باقی اراکین کی حاضری مکمل کی گئی اور انہیں بھی تین بسوں میں سوار کر کے پنجاب اسمبلی کی جانب روانہ کیا گیا ۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بھی اراکین اسمبلی کے ہمراہ بسوں میں موجود تھے۔ اراکین اسمبلی بسوںمیں سیلفیاں لیتے رہے اور ویڈیوز بناتے رہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں چار بجے کی بجائے اڑھائی گھنٹے سے زائد تاخیر کے ساتھ شروع ہوا، ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری اپنے چیمبر میں موجود رہے تاہم پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ قاف کے 186اراکین اسمبلی ایوان میں ان کا انتظار کرتے رہے۔ پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے ایوان میں 186اراکین کی گنتی کی اور اعلان کیا جس پر اراکین اسمبلی نے زبر دست ڈیسک بجائے ، اس وقت ایوان میں مسلم لیگ نون کے چند ایک ہی ارکان موجود تھے۔ قریباً اڑھائی گھنٹے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے رائے شماری کا طریقہ کار بتانے کے لیے سیکرٹری اسمبلی کو دعوت دی جس کے بعد ایوان کے دروازے بند کردیئے گئے اور دونوں امیدواروں کے حامی اراکین اسمبلی ایوان کے دائیں اوربائیں حصے میں چلے گئے ۔ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو گاڑیوں کی طویل قطار کے باعث گاڑی دور پارک کرکے اسمبلی کے سکیورٹی سٹاف کے حصار میں پیدل ایوان تک پہنچایاگیا۔ خلیل طاہر سندھو اور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے سکیورٹی سٹاف کی اسمبلی کے سکیورٹی سٹاف سے تلخ کلامی بھی ہوئے جبکہ عطا اللہ تارڑ اسمبلی سکیورٹی کے روکنے کے باوجود حمزہ شہباز کے ساتھ زبردستی اسمبلی میں داخل ہوگئے۔ اجلاس میں تاخیر کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان سے توہین عدالت کے معاملے پر صلاح و مشورہ بھی کیاگیا ۔ اجلاس میں تاخیر کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک میں موجود تھے اور انہیں لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کیا جاتا رہا۔ پاکستان تحریک انصاف اور قاف لیگ نے حکمت عملی کے تحت اپنے اراکین کو نماز جمعہ سے پہلے ہی پنجاب اسمبلی میں پہنچادیا تھا اس لیے دوپہر کا کھانا انہوں نے وہیں کھایا۔ ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کے اعلان کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی جبکہ اسمبلی کے باہر موجود پی ٹی آئی کے ورکرز نے زبردست احتجاج کیا اور اطلاعات کے مطابق نون لیگ کے بعض لوگوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔