• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاورہائیکورٹ، قبائلی اضلاع میں ٹیکسوں کے نفاذ کا کیس چیف جسٹس کو ارسال

پشاور(نمائندہ جنگ) پشاورہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی پرمشتمل بنچ نے قبائلی اضلاع میں گھی وسٹیل ملوں پر انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف دائر رٹ درخواستوں پر قراردیا ہے کہ ہائیکورٹ ایسے قوانین کا جائزہ لے سکتی ہے جو چیلنج ہوئے ہوں تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ اس کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیاجائے، عدالت نے اسی آبزوریشن کے ساتھ کیس پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو ارسال کرتے ہوئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی۔دورکنی فاضل بنچ نے اسحاق علی قاضی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر رٹ پرتفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے ،رٹ میں موقف اپنایاگیا تھاکہ فنانس ایکٹ 2021میں ترمیم کرکے ضم اضلاع کی گھی وسٹیل ملوں اور صنعتوں پر انکم ٹیکس، سیلزٹیکس اور دیگر ٹیکسز لگائے گئے حالانکہ ان علاقوں کو بدامنی ودیگر وجوہات کی بناءپر ان ٹیکسوں سے مستثنیٰ قراردیا گیا تھا،انہوں نے بتایا کہ دیگر صنعتوں کو اب بھی ٹیکسز سے 5سال تک استثنیٰ حاصل ہے تاہم گھی اور سٹیل ملوں پر ٹیکسز لاگو کردیئے گئے ہیں جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تاہم اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کے ایک دوسرے بنچ کی جانب سے کیس پر سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ پیش کیاتھا جس میں قراردیا گیا تھا کہ ہائیکورٹ قانون کی مختلف نقاط (viries of law)سے متعلق رٹوں کی سماعت نہیں کرسکتی تاہم اسحاق علی قاضی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وائریز آف لاءاگر ہائیکورٹ میں چیلنج ہوجائے تو ہائیکورٹ ہی اسے سنے گی اور اس کیلئے اہم نقطہ یہ قراردیا گیاہے کہ اس مقصد کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔
اہم خبریں سے مزید