لاہور(خالدمحمودخالد)پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ستمبر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں،مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور اسلامو فوبیا یانات کے بعد بہتر تعلقات قائم رکھنا مشکل ہو گیا۔ تاشقند میں بھارتی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہندوستان ہمارا پڑوسی ہے، ہم اسے تبدیل نہیں کر سکتے، آپ زندگی میں بہت سی دوسری چیزوں کا انتخاب کر سکتے ہیں لیکن اپنے پڑوسی کو بدل نہیں سکتے وہ جو بھی ہو وہی آپ کا انتخاب ہوتا ہے، پاکستان اور بھارت ایس سی او فیملی کے ارکان ہیں اس تناظر میں ہم ایس سی او اور وزرائے خارجہ کی کونسل کی وسیع تر سرگرمیوں میں شامل ہیں لیکن ہماری کوئی دو طرفہ بات چیت نہیں ہوئی تاہم انہوں نے اس بات کی تردید نہیں کی کہ وہ بھارتی وزیرخارجہ سے ملے ہیں۔ وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بدقسمتی سے، اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ اور بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے عہدیداروں کے حالیہ اسلامو فوبک بیانات کے بعد بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھنا کافی مشکل ہو گیا ہے۔ بلاول بھٹو نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے، سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی دیگر ممالک اور امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی لیکن اس میں ہماری غلطی نہیں کہ عمران خان اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ موجودہ حکومت کی امریکا کے بارے میں خارجہ پالیسی واضح نہیں، ہماری حکومت کی توجہ امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون بڑھانے پر ہے۔