اسلام آباد (تجزیہ : فاروق اقدس) وزیر خارجہ بلاول بھٹو ازبکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد آج وطن واپس آجائیں گے۔
اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے ماضی کی ’’روایات اور واقعات‘‘ کے پیش نظر نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی حکومتی، اپوزیشن اور دیگر سیاسی حلقے دونوں ملکوں کے تعلقات کے تناظر میں کانفرنس کے ایجنڈے اور مصروفیات کے علاوہ بھی کچھ غیر معمولی پیشرفت نہ سہی لیکن ’’خاص مناظر‘‘ دیکھنے کے خواہشمند اور منتظر تھے۔
دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نہ صرف ایک ہی چھت کے نیچے موجود تھے بلکہ دونوں کی نشستیں بھی ساتھ ساتھ تھیں لیکن اس کے باوجود دونوں کے درمیان خوشگوار رابطے کا نہ تو کوئی متوقع منظر دیکھنے میں آیا اور نہ ہی کوئی مکالمہ پڑھنے یا سننے کو ملا اور اس غیر متوقع صورتحال پر جہاں پاکستانی میڈیا خاموش ہے۔
جس کی ایک وجہ اس صورتحال پر ردعمل اور تبصرہ کرنے والے ادارے یا مجاز شخصیات کی ’’عاجزانہ ہدایت‘‘ بھی یہی ہے تو دوسری طرف بھارتی میڈیا بھی اس ضمن میں تبصروں پر انتہائی محتاط الفاظ کا انتخاب کر رہا ہے جبکہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی تاشقند میں موجودگی کے موقعہ پر بھارتی میڈیا دونوں وزرائے خارجہ کی وہاں موجودگی کے تناظر میں خوش کن تبصرے کر رہا تھا ۔