اسلام آباد (صالح ظافر ‘ایجنسیاں) ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے کے بعد وفاقی کابینہ نے تحریک انصاف پر پابندی سمیت تین آپشنز پر غور شروع کردیا‘وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں الیکشن کمیشن کے فیصلےکی روشنی میں مزیدکارروائی کے لیے سپریم کورٹ جانےکا فیصلہ کیا گیا ہے‘تمام اتحادی سپریم کورٹ سےفل کورٹ تشکیل دینےکا مطالبہ کریں گےجبکہ تحریک انصاف پر پابندی اورعمران خان کو نااہل قراردینے کی بھی درخواست کی جائے گی‘اجلاس میں عمران خان ‘انکے قریبی ساتھیوں اور پارٹی عہدیداروں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ‘ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی کی منظوری جمعرات کو (کل)وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مزید پیش رفت کے لیے رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی سربراہی میں سیاسی کمیٹی قائم کی گئی ہے‘ سیاسی کمیٹی میں خورشید شاہ ، نوید قمر ، مریم اورنگزیب ، رانا ثناء اللہ اور ایاز صادق شامل ہیں۔اس کے علاوہ قانونی کارروائی کے لیے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی سربراہی میں قانونی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، قانونی کمیٹی میں اعظم نذیرتارڑ ، فاروق ایچ نائیک ، رانا ثناء اللہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں کمیٹیاں آج 2بجے اتحادیوں کے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کریں گی۔حکومت نے بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے عمران خان، سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان ، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے سابق چیئرمین ذوالقرنین کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، احد رشید، ثمر علی خان، سیما ضیا ، نجیب ہارون کے نام بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جہانگیر رحمان ، خالد مسعود اور ظفراللہ خٹک بھی نام ای سی ایل میں آنے کے بعد بیرون ملک نہیں جاسکیں گے۔ادھروزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق فیصلے کے تحت تین آپشنز پر غور شروع کردیا ہے جس میں پہلا آپشن یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل (3)17 کے مطابق پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے لیے معاملہ سپریم کورٹ بھیجا جائے ۔ وفاقی حکومت کے پاس دوسرا آپشن فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ڈکلیئرڈ کرکے کام آگے بڑھایا جانا ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق حنیف عباسی کیس میں سپریم کورٹ نے بیان حلفی کو الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط کیا تھا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس تیسرا آپشن یہ ہے کہ جعلی بیان حلفی پر کارروائی کے لیے براہ راست سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔