اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے جھوٹی دستاویزات جمع کرائیں ، فارن فنڈنگ سیدھا سادہ معاملہ، تکنیکی رنگ دیا جا رہا ہے ، ابھی 2013سے پہلے کا حساب بھی لینا ہے۔
خیرات کے پیسے کوسیاست کیلئے استعمال کرتے رہے،پی ٹی آئی کے چار ملازمین محمد ارشد، طاہر اقبال، محمد رفیق اور نعمان افضل کے ذاتی اکائونٹس میں پیسے منگوائے گئے، 31 کمپنیوں سے پیسہ آیا، عمران کہتے رہے انہیں پتہ نہیں، جرم ثابت ہوچکا، دوسرا کرے تو چور، اپنا معاملہ ٹیکنیکی قرار دیدیا۔
پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ جمہوریت، سی پیک اور معیشت کو سبوتاڑ کرنے کیلئے استعمال ہوئی، عمران خان غیر ملکی ایجنٹ ثابت ہو چکا ہے، وہ صادق و امین نہیں رہا اور نہ کبھی تھا،2014کا دھرنا اسی فارن فنڈنگ سے ہوا تھا سوشل میڈیا پرجھوٹ، نفرت انگیز مہم چلانا افسوسناک اور شرمناک ہے۔
عمران خان فارن فنڈنگ کے مجرم ہیں، ان کا جرم الیکشن کمیشن اور اسٹیٹ بینک نے ثابت کیا اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے مفاد کیلئے سیاست میں مت گھسیٹیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم خود سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں،انہوں نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ پانچ ارب روپے فوری طور پر این ڈی ایم اے کو جاری کئے جائیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں مخیر حضرات سمیت ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فارن ایجنٹ عمران خان کی پارٹی کو پولیٹیکل پارٹی آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت فارن ایڈڈ پولیٹیکل پارٹی ڈیکلیئر کیا ہے، عمران خان قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 14 دسمبر 2014 کو یہ پٹیشن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں دائر کی تھی، 15 جنوری 2015ء کو اس پر سماعت شروع ہوئی، آٹھ سال تک اس کیس میں تحقیقات ہوتی رہیں، تحریک انصاف نے 51 مرتبہ التواء مانگا، 9 مرتبہ وکیل بدلے۔
11 مرتبہ ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور کہا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں اسٹیٹ بینک کے پیش کردہ ریکارڈ کے خلاف بھی اپیل کی کہ یہ ریکارڈ پبلک نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 8 سال تک ایک پارٹی کی فنڈنگ کے بارے میں تحقیقات ہوتی رہیں، اس سے پہلے آج تک کسی پارٹی کے خلاف اس طرح کے فیصلے میں اتنا وقت نہیں لگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی سیاسی جماعت فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے الیکشن کمیشن میں پانچ مرتبہ جعلی بیان حلفی جمع کروائے، عمران خان نے کہا کہ یہ بیان حلفی میرے اکائونٹنٹ جمع کرواتے تھے، میں ان پر صرف دستخط کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹے بیان حلفی جمع کروائے، تمام فارن فنڈنگ عمران خان نے جانتے بوجھتے وصول کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پریس کانفرنسیں کر کے دوسروں کی عزت اچھالتے ہیں اور جب ان کے بارے میں بات آئے تو وہ اسے ٹیکنیکل معاملہ قرار دیتے ہیں، پانچ مرتبہ بیان حلفی عمران خان نے جمع کروائے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ مجھے معلوم ہی نہیں کہ یہ بیان حلفی کیا ہے، پھر کہا کہ یہ ٹیکنیکل معاملہ ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ ٹیکنیکل نہیں، فارن فنڈنگ کا معاملہ ہے، پولیٹیکل پارٹی آرڈر 2002ء کے تحت پاکستان میں رجسٹرڈ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی بھی کمپنی یا ملک سے باہر کسی کمپنی سے پیسہ وصول نہیں کر سکتی، یہ ممنوعہ فنڈنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ منگوائی اور یہ اکائونٹ اس لئے ڈیکلیئر نہیں کئے کیونکہ یہ چوری کا پیسہ تھا۔
عمران خان نے پی ٹی آئی کے ملازمین کے ذاتی اکائونٹس میں پیسہ منگوا کر وصول کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے خیرات کا پیسہ وصول کر کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ہے کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں مشکلات کھڑی کرتے رہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کو سمندر پار پاکستانیوں نے خیرات اور فلڈ فنڈ میں عطیات دیئے جو عمران خان نے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان جانتے تھے کہ یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے آج وہ دو جھنڈے رکھ کر کہتے ہیں کی الیکشن کمیشن جھوٹ بول رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ سکندر سلطان راجہ کو چیف الیکشن کمشنر لگا کر انہوں نے بہت بڑی غلطی کی۔