• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور سمیت صوبہ بھر میں چائلڈ لیبر میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا

پشاور ( ٗ وقائع نگار) صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبہ بھر میں چائلڈ لیبر میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے تاہم متعلقہ ادارے چائلڈ لیبر کے خاتمہ کیلئے موثر حکمت عملی نہیں اپنا سکےغیر سرکاری تنظیمیں چائلڈ لیبر کے نام پر کروڑوں روپے فائیو سٹار ہوٹلوں میں سیمینارز اور ورکشاپس پر اڑا رہے ہیں جبکہ عملی طورپر چائلڈ لیبر کیلئے کچھ نہیں کیا جارہا ہے اور صرف اعداد وشمار پیش کرکے کروڑوں روپے کے غیر ملکی فنڈز کو ضائع کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے بڑی تعداد میں بچے تعلیم اور زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہو کر محنت و مشقت کرنے پر مجبور ہیں وہی ایسے بچوں کے والدین کی لاپرواہی بھی قابل ذکر ہے شہر بھر میں مختلف ورکشاپس،بس اڈوں،چھوٹے ریسٹورنٹس،پبلک ٹرانسپورٹ ویگنز اور دیگر جگہوں پر بچے کام کرتے نظر آتے ہیں تاہم متعلقہ ادارے اور بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی تنظیمں ٹھس سے مس نہیں ہوتی جسکی وجہ سے چائلڈ لیبر کی شرح آئے روز بڑھتی جا رہی ہے ،چائلڈ لیبر کے خاتمہ کیلئے متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی موثر اقدامات دیکھنے کو نہیں مل رہے کورونا کے دوران جہاں چائلڈ لیبر سنگین صورت اختیار کرنیکا خدشہ تھا وہی بے تحاشہ مہنگائی نے بھی چائلڈ لیبر میں مزید اضافے کا باعث بنا ہے اور آئے روز شہر میں یہ شرح بڑھتی جا رہی ہے۔حکومت کی طرف سے بھی تاحال چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے کسی قسم کے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے پہلے سے موجود قوانین بھی رد کی ٹوکری کی نذر ہوگئے ہیں۔
پشاور سے مزید