• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ کربلا در حقیقت حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن معرکا تھا، قاری عثمان

کراچی( پ ر) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء قاری محمد عثمان نے کہا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہے۔ واقعہ کربلا باطل کے خلاف جدوجہد کا درس دیتا ہے۔ حسینی کردار کے ذریعے آج بھی باطل کو ہرایا جاسکتا ہے۔ سانحہ کربلا در حقیقت حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن معرکا تھا۔ یوم عاشورہ پر اپنے پیغام میں قاری محمد عثمان نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ اور شہدائے اسلام کو خراج عقیدت پیش کرنے کاسب سے بہترین طریقہ تعلیمات حسینی کو اپنی زندگی کا مقصد بنانا ہے۔ حضرت امام حسینؓ کی شہادت میں امت مسلمہ اور نوع انسانی کے لئے صبر واستقامت، عزم و استقلال اور ہر حال میں اپنے حق موقف پر ڈٹے رہنے کا درس ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت حسین نے اپنے لہو سے حق و باطل کے درمیان سچائی کی جو فیصلہ کن لکیر کھینچی اس نے یہ ثابت کر دیا کہ تاریخ میں وہی لوگ زندہ رہتے ہیں جو ظالم، باطل، آمر اور جابر قوتوں کے سامنے سر جھکانے کی بجائے سر کٹانے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ جس طرح اس ماہ میں عبادت کا ثواب زیادہ ہوجاتا ہے، اسی طرح اس ماہ کے اندر معصیات کے وبال وعقاب کے بڑھ جانے کا بھی اندیشہ ہے، اس لیے ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ اس محترم مہینہ میں ہر قسم کی بدعات وخرافات سے احتراز کرے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا اس بات کا درس دیتا ہے کہ ہمیں رضائے الٰہی کی خاطر اپنا جان و مال بلکہ اپنا خاندان تک قربان کرنے سے دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔ حق و سچائی دین ملت کی حفاظت کی خاطر اپنا سب کچھ لٹانے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیئے۔ انہوں نے کہاکہ تاریخ اسلام کا سب سے بڑا حادثہ جسے سانحہ کربلا کہتے ہیں وہ اسی مبارک مہینے محرم الحرام میں پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر یکم محرم الحرام کو خلیفہ دوم، مراد رسول ﷺ سیدنا حضرت عمر فاروقؓ اور دس محرم الحرام کو نواسہ رسول ﷺسیدنا حضرت حسینؓ کی اپنے قافلے اور خاندان نبوتﷺ کے افراد کے ساتھ شہادت جیسے واقعات سے نہ صرف مسلمان بلکہ انسانیت اور تاریخ انسانیت متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ انہوں نے کہا کہ ان اہم واقعات کی وجہ سے امت نے اسلام کی سربلندی کی جدوجہد کے سفر کو مدینہ اور کربلا سے وابستہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خون شہادت سے اسلامی تاریخ سرخرو ہے اور مسلمانوں کا ایمانی جذبہ اسی جدوجہد کا درس اور زندگی کی حرارت محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں اہلِ بیتِ عظام پر بیتنے والے حادثہ کی یاد ہی نہیں دلاتا بلکہ یہ سبق بھی دیتا ہے کہ جب نظریہ اور مقصد خطرے میں پڑ جائے تو اس کے سامنے کسی چیز کی اہمیت نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب اسلام کی آفاقی اقدار نظر انداز ہو جائیں اور ذاتی مفادات اہمیت اختیار کرجائیں تو اس کے نتیجے میں سماجی انصاف خطرے میں پڑجاتا ہے۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید