• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ، FIA کو اسد قیصر کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں کارروائی سے روکدیا

پشاور( امجد صافی) پشاور ہائیکورٹ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف ائی اے کو کارروائی سے روک دیا ، 14 روز میں جواب طلب کرلیا گیا،اور اس حوالے سےچھ سوالوں کا جواب طلب کر تے ہوئے مزید سماعت اس ماہ کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی جبکہ چھ سوالوں میں مختلف نکات اٹھائے گئے ہیں جن میں استفسار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو کارروائی کے لئے کوئی ہدایات جاری کی ہے؟ کیا وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو اس کیس میں تحقیقات کا کہا ؟کیا پولیٹکل پارٹی آرڈر2002 ایف آئی اے کی دائر کار میں آتا ہے ؟ کیا ایف آئی اے کا طلبی کا نوٹس بدنیتی اور سیاسی اثر رسوخ پر مبنی تو نہیں؟ کیا ایف آئی اے کے پاس خلاف کارروائی کا اختیار ہے یانہیں پشاور ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر کو طلب کرنے کے نوٹس کے خلاف دائر رٹ پر ایف آئی اے سے جواب طلب کیا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کیا الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم دیا ہے؟ کیا الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو کارروائی کا حکم دیا ہے؟ عدالت نے ان سوالات پر ایف آئی اے سے 14 روز میں جواب طلب کرلیا ۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس کامران حیات پر مشتمل بنچ کے روبرو درخواست گزار اسد قیصر کے وکیل بیرسٹر گوہر خان جبکہ ایف آئی ا ےور وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنر عامر جاوید پیش ہوئے بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کے پاس یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے کیس پر انکوائری کرے ،ایف آئی اے کا دائر اختیار اس لئے نہیں بنتا کہ یہ پارٹی فنڈنگ کیس ہے ،یہ اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور اسکے علاوہ اس اکاونٹس سے سنٹرل پارٹی کو کوئی فنڈنگ نہیں ہوئی اس میں صرف ملازمین کی تنخواہوں کےلئے رقم آئی تھی اکل رقم 21 لاکھ روپے ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں یہ بھی نہیں لکھا کہ یہ فارنگ فنڈنگ ہے یا ممنوعہ فنڈنگ ہے لہذا اس میں ایف آئی اے کا دائر اختیار نہیں ہے لہٰذا نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے ۔
اہم خبریں سے مزید