پشاور( لیڈی رپورٹر)میئر پشاور حاجی زبیر علی نے کہا ہے کہ دنیا نے دیکھا اور تسلیم کیا کہ امن و آشتی کے قیام کے لیے پاکستان کی حکومت ، اداروں ، افواج، سیاسی جماعتوں اور عوام نے جان و مال کی قربانیاں دیں ، یہی وجہ ہے کہ آج بیرون دنیا سے سرمایہ کار اور کا روباری افراد پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا پشاور کا رخ کررہے ہیں ،ہمارے لوگ باہر سے واپس اپنے دیس آکر یہاں کے لوگوں کو معیاری مصنوعات کی سہولت دینے کے ساتھ ساتھ روزگار بھی مہیا کررہے ہیں جو ہر لحاذ سے خوش آئند ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سعودی عرب کی طرز پر پشاور میں ال بیک کی شاخ کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سعودی عرب سے آئے سرمایہ کار اور باروباری شخصیت شیخ مذود بن زاید بن عواد الشمری، سابق ضلع ناظم و سینیٹر حاجی غلام علی ، حاجی قمر گل خان ، وسیم خان ، شمیم خان اور اللہ داد خان سمیت شہریوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔ میئر پشاور کا کہنا تھا کہ انہیں انتہائی خوشی ہے کہ ان کے میئر بننے کے بعد یہ دوسری انٹرنیشنل فرنچائز ہے جسکا افتتاح وہ کررہے ہیں کیونکہ ان سرگرمیوں کی وجہ سے جہاں ایک طرف عوام کے لیے برانڈڈ اور معیاری مصنوعات تک رسائی آسان ہورہی ہے وہاں سب سے بڑا فائدہ معاشرے کے لیے یہ ہو رہا ہے کہ اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا براہ راست موقع مل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں جو امن قائم ہے اور سرمایہ کار یہاں آرہے ہیں اسکے پیچھے ہم سب کی جان و مال کی قربانیاں ہیں جس میں خصوصی طور پر افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا جرت مندانہ کردار ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ۔ میئر کا کہنا تھا کہ عازمین حج کو ال بیک کے ذائقے نصیب ہوتے ہیں اور اب پشاور اور اس صوبے کے لوگوں کو بھی اپنی ہی دھرتی پر برادر اسلامی ملک سعودی عرب کی یہ سوغاتیں بہ آسانی دستیاب ہونگی ۔شیخ مذود بن زاید بن عواد الشمری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پشاور کی ثقافت اور یہاں کے لوگوں کا پیار کبھی نہیں بھول سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ دین اور دنیا کا مضبوط رشتہ ہے جسے اور مضبوط بنانے کی خواہش ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ وہ امن اور پیار کا یہ پیغام اپنے ساتھ سعودی عرب بھی لے کے جائینگے اور ان کی کوشش ہوگی کہ تجارتی اور سفارتی تعلقات کی مضبوطی سمیت یہاں سرمایہ کاری کے لیے وہ اپنی توانائیاں صرف کریں ۔