کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام’’ آپس کی بات‘‘ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے ایم این اے محسن نواز رانجھا نے کہاہے کہ عمران خان خود اپنے کھودے گڑھے میں گرنے والے ہیں تو ہمیں ان کے لئے گڑھا کھودنے کی ضرورت نہیں ہے۔
صدر اسلام آباد ہائیکور ٹ بار شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ عمران خان کو معزز جج صاحبہ کا نام نہیں لینا چاہئے تھا۔
سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ جرم جب ایک ہو تو سزا بھی سب کو ایک ہی ملنا چاہئے ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ کسی کے لئے کوئی تو کسی کے لئے کوئی اور معیار ، مسلم لیگ ن کے ایم این اے محسن نواز رانجھانے کہاکہ جن عدالتوں سے عمران خان انصاف چاہتے ہیں اگر انہی عدالتوں کے ججز کو دھمکیاں لگائی جائیں ایک خاتون جج کو دھمکی دیکر کہا جارہا ہے کہ تیار ہوجاؤ تو یہ دھمکی ایک جج کونہیں ان تمام ججز صاحبان کوہے جن کے پاس تحریک انصاف کے کیسز ہیں۔ہمارے لوگوں کو بھی 14 دن تک ریمانڈ پررکھا گیا لیکن ہماری جانب سے کبھی اس طرح کی دھمکیاں نہیں دی گئیں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ہر وکیل ، ہر جج خود کو غیر محفوظ تصور کررہا ہے ۔
عمران خان کوئی انوکھا لاڈلا نہیں ہے اس کے ذہن سے یہ لاڈلا کو اب نکالنا چاہئے ، بات کرتے ہیں ریاست مدینہ کی اور ان کو کیا نہیں معلوم کہ ریاست مدینہ میں خلفائے راشدین سب سے پہلے خود کو انصاف کے لئے پیش کیا کرتے تھے ۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ گرفتاری کا سن کر عمران خان رات کو موٹر سائیکل پربیٹھ کر بھاگ گئے تھے اور جس جگہ رات گزاری تھی اس کا بھی ہمیں پتہ ہے اگر ان کو گرفتار کرنا ہوتا تو اس جگہ سے بھی کرسکتے تھے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ عمران خان خود اپنے کھودے گڑھے میں گرنے والے ہیں تو ہمیں کوئی ان کے لئے گڑھا کھودنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا شہباز گل کی اتنی سیاسی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی اس کا اتنا سیاسی سفر ہے اس کو اس طرح کی بات نہیں کرنا چاہئے تھی ۔
اس طرح کے بیانات دینا اگر پاکستان میں ٹرینڈ بن گیا تو پھر جو ملک دشمن عناصر ہیں وہ تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ وہ اپنے ناپاک ارادے پاکستان کے خلاف استعمال کریں ۔
صدر اسلام آباد ہائیکور ٹ بار شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ عمران خان کو معزز جج صاحبہ کا نام نہیں لینا چاہئے تھا بہرحال جو انہوں نے بات کی ہے۔یہ توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا اگروہ آئی جی ، ڈی آئی جی اور جج صاحبہ کو کہتے ہم آپ کے خلاف مقدمات کریں گے تو مقدمات کرنا آئینی و قانونی حق ہے کسی بھی پارٹی کا اور اس کے لئے اس کے پاس آئینی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل موجود ہے ۔
یہ کہنا کہ میں قانون کے مطابق کارروائی کروں گا توہین عدالت میں نہیں آتا ہے توہین عدالت بالکل مختلف چیز ہے ۔
انہوں نے کہا ایک ماہ پیچھے چلے جائیں مسلم لیگ ن کے لوگوں نے جو باتیں کیں وہ باتیں اگر ریکارڈ پر لائی جائیں جس میں سپریم کورٹ کے ججز کے نام لئے گئے ہیں اس پر میرا اعتراض موجود ہے کہ آپ فیصلے پر تنقید کرو تاہم اگر کسی جج پر اعتراض ہے تو فورم سپریم جوڈیشل کونسل موجود ہے کسی بھی جج کو نام لے کر دھمکی دینا یہ غلط ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم وکلاء آزاد عدلیہ کے قائل ہیں ۔ انہوں نے کہا جو لارجر بینچ بنا ہے اس نے ابھی تو یہ دیکھنا ہے کہ توہین عدالت بنتی بھی ہے یا نہیں ۔
تاہم اگر نوٹس ہوتا ہے تو عمران خان پیش ہوں گے اور وہی بتائیں گے کہ انہوں نے کس تناظر میں کہا ہے میں تو پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ عمران خان کو نام نہیں لینا چاہئے تھا معزز جج صاحبہ کا ۔
سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے اپنی گفتگو میں کہا پارلیمنٹ کا جنگلہ ٹوٹا مقدمہ دہشت گردی کا درج عمران خان پر ، لوگ سرکاری ٹی وی کی عمارت میں گھسے مقدمہ دہشت گردی کا عمران خان پر ،ایک دھمکی دی تو مقدمہ درج عمران خان پر مطلب یہ کہ اس ملک کا سب سے بڑا دہشت گرد عمران خان ہے اس کو فوری پکڑنا چاہئے ۔
یہ دہشت گردی ایکٹ تو 1997ء میں نواز شریف نے منظور کرایا تھا۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا تمام اداروں بشمول فوج کی عزت کرنا چاہئے تنقید بھی کریں لیکن یہ جو جوتے سمیت چڑھ دوڑتے ہیں یہ نہیں ہونا چاہئے ۔