• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توہین مذہب مقدمات میں ریاست کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے توہین مذہب سے متعلق ایک مقدمہ کے ملزم کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہتوہین مذہب سے متعلق مقدمات میں ریاست کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے،یہاں پرہر دوسرا شخص اٹھ کر توہین مذہب کا الزام لگا دیتا ہے،توہین مذہب کوئی چھوٹا موٹا جرم نہیں ، اس کی سزا موت ہے؟توہین تو ایک شخص کرتا ہے اور ہم بتا بتا کر پوری دنیا میں مشہور کر دیتے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے منگل کے روز ملزم سلامت منشاء مسیح کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کی سماعت کی تو جسٹس قاضی فا ئز عیسیٰ نے کہا کہ اس مقدمہ میں ایک پارک میں واقعہ رونما ہو ا اور گارڈ سمیت کسی کو بھی گواہ نہیں بنایا گیا ،توہین مذہب کے مقدمات میں مقدس ہستیوں کے علاوہ کیس ثابت ہونے تک ملزم کو بھی تحفظ فراہم کرنا لازم ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایف آئی آر میں بھی تضاد ات ہیں، جس میں ملزم کو مسیحی مذہب کامبلغ کہا گیاہے لیکن درحقیقت وہ مبلغ نہیں ہے،جسٹس قاضی فا ئز عیسیٰ نے مدعی کے وکیل سے استفسار کیاکہ پاکستان کیوں بنا یا گیا تھا؟تو انہوں نے کہاقائد اعظم کے مطابق پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ ہے،جس پرفاضل جج نے کہا کہ قائد اعظم نے ایسا کب کہاتھا ؟تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے ،جسٹس عیسیٰ نے کہاکہ قائد اعظم کے نام سے پہلے ہی جرنیل بہت کچھ منسوب کر کے بولتے رہتے ہیں،آپ تو وکیل ہیں ،آپ توایسا نہ کریں،انہوں نے کہاکہ قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان میں ہر مذہب کے لوگ اپنی عبادات کیلئے آزاد ہیں، مذہب کے نام پر معاشرے میں پہلے ہی بہت تفریق ہو چکی ہے، مزید تفریق نہ کریں ،انہوں نے مزید کہا کہ مشرقی پاکستان الگ ہوگیا ہے۔ اب اس ملک کو مزید نہ توڑا جائے،کبھی یہ نہیں سنا کہ کسی مسیحی نے کسی مسلمان کیخلاف توہین مذہب کا کیس کیا ہو،انہوں نے استفسار کیا کہ ملزم سلامت مسیح کا پیشہ کیا ہے؟ توملزم کے وکیل نے بتایا کہ وہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں خاکروب کی نوکری کرتا ہے،جس پر فاضل جج نے کہا کہ میں سوچتا ہوں کہ مسلمان خاکروب کیوں نہیں ہوتے؟ صفائی تو نصف ایمان ہے، سنت نبویؐ میں صفائی شامل ہے لیکن ہم اس پر عمل نہیں کرتے ہیں،ہمیں تو اپنے مسیحی بھائیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہئے ،کم از کم وہ تو صفائی کر دیتے ہیں،بعد ازاں عدالت نے ضمانت کی درخواست منظور کرلی اور ملزم کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ توہین مذہب کے مقدمات میں ملزم کو بھی کیس ثابت ہونے تک تحفظ فراہم کرنا لازمی ہے۔
اہم خبریں سے مزید