ہری پور(ایجنسیاں‘جنگ نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کو وقت دے رہا ہوں کہ اب بھی انتخابات کا اعلان کریں نہیں تو ساری قوم کو تیار کررہا ہوں‘جب کال دوں گا تو وہ آخری کال ہوگی‘اس سے پہلے بہتر یہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں‘جب کال دوں گا تو پورے ملک سے لوگ نکلیں گے، شہباز شریف کی چھوٹی سی حکومت جب لوگوں کو دیکھے گی تو کچھ نہیں کر پائے گی‘نہ زرداری اور ڈیزل اس کو روک سکیں گے‘شہباز شریف قطر بھیک مانگنے گیا ہےمگرانہیں کوئی بھیک نہیں دے گا کیوں کہ سب کو پتہ ہے تم اور تمہارے بھائی سے بڑا لٹیرا کوئی نہیں‘ چوروں کو کوئی پیسے نہیں دیتا‘ میرے خلاف دہشت گردی کا کیس درج ہونے پر ساری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی‘ہم کبھی بھی اپنے اداروں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، اداروں کی بہتری کے لیے تعمیری تنقید ہونی چاہیے‘جس طرح باہر بیٹھ کر بھگوڑا نواز شریف، ڈاکو زرداری ‘فضل الرحمٰن اور خواجہ آصف نے اداروں کی توہین کی ہے ہم کبھی نہیں کرتے۔ بدھ کو عمران خان نے ہری پور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انگریز سے تو آزادی مل گئی لیکن اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو حقیقی طورپرآزاد کیا جائے۔ اب پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہونے چاہئیں‘ ہمیں آگے سے کوئی کسی اور کی جنگ میں شرکت نہ کرائے، یہ میں کبھی اس ملک میں نہیں ہونے دوں گا ۔ہمارے سربراہ کو دھمکی ملی کہ اگر جنگ میں امریکہ کا ساتھ نہ دیا تو ہمیں تباہ کر دیا جائے گا‘ کاش میں اس وقت سربراہ ہوتاتو امریکا کے آگے کبھی اس طرح گھٹنے نہ ٹیکتا۔ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہیں‘اپنے ملک کو کسی ملک کی خارجہ پالیسی کے لیے قربان نہیں کرنا‘انہوں نے کہا کہ کل فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کو پکڑنا ہے، میں تیار ہو گیا کہ چلو جیل بھی دیکھ لیں گے‘انہوں نے مجھے دہشتگرد تو بنا ہی دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سارے دشمن تحریک انصاف کے کارکنان کو ممی ڈیڈی سمجھتے ہیں لیکن انہیں کیا پتا کہ کس قدر جوش ہے ان کارکنان میں۔اب دشمنوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی طرح بھی عمران خان کو ٹیکنیکل ناک آؤٹ کیا جائے، تومیرا آج چیلنج ہے، ان سب کو کہ جو کرنا ہے کرو، اب حقیقی آزادی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں ہٹایا گیا تو یہ وجہ بتائی گئی کہ مہنگائی بہت ہو گئی ہے، تو ہمارے دور میں تو سی پی آئی 16 فیصد تھی اور آج وہ پہنچ گیا ہے 45 فیصد، آج آپ سب گواہ ہیں کہ جب ہمارے دور میں پیٹرول اگر 4 روپے بڑھ جاتا تھا تو مہنگائی مارچ نکلنا شروع ہو جاتا تھا، مہنگائی صرف بہانا تھا مجھے نکالنے کا۔آج مہنگائی آسمان پر اور معیشت زمین پر ہے‘میں اپنی پنجاب گورنمنٹ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ سیلابی علاقوں کا خیال کریں اورسندھ حکومت کو کہہ رہا ہوں کہ ایک بار تو اپنی قوم کا سوچ لو، تم چوری کرکے سارا پیسہ دبئی لے گئے۔