کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ کے خصوصی نشریے میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان حامد میر نے کہا کہ سوات کے علاقے مینگورہ میں دریا کے بہاؤ کی وجہ سے تیار فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ کھمبے گرنے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی کا ہے، افغانستان ہم سے کمزور ملک ہے لیکن وہاں سیلاب آیا تو 150ہیلی کاپٹر زایک وقت میں ریلیف ورک کررہے تھے، پاکستان کے پاس ایک ہیلی کاپٹر نہیں جو پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالے، سوات کے علاقے مینگورہ میں سیلاب کے باعث ہوٹل اور مکانات گرچکے ہیں، مینگورہ میں سڑک پر شگاف پڑچکا ہے اس سے سڑک ٹوٹ سکتی ہے جس سے مینگورہ کا باقی علاقوں سے رابطہ منقطع ہوجائے گا۔موقع پر موجود پولیس افسر نے بتایا کہ سیلاب کے بعد سے تین دن ہوگئے لوگوں کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں، وفاقی اور صوبائی ادارے یہاں کام کررہے ہیں، دفعہ 144 نافذ کروانے کی کوشش کررہے ہیں اس کے بعد ایک شخص بھی دریا کے کنارے نہیں ہوگا۔مقامی تحصیل چیئرمین سعید خان نے بتایا کہ کل مینگورہ میں سانحہ کا دن تھا، پانی کا دباؤ بہت زیادہ تھا، دریا کے بہاؤ کی وجہ سے تیار فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ کھمبے گرنے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی کا ہے، وفاقی حکومت اور واپڈا نے اس میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔مینگورہ میں شہریوں نے بتایا کہ سیلابی ریلے میں گاڑیاں تنکوں کی طرح بہہ رہی تھیں،رہائشی مکانوں میں پانی گھسنے سے سارا سامان تباہ ہوگیا ہے، ہمارا گودام میں پڑا چالیس لاکھ کا سیمنٹ خراب ہوگیا ہے، سیلابی ریلے میں بارہ بارہ فٹ پانی جمع ہوگیا تھا، سیلابی ریلے آنے کی اطلاع تھی لیکن اس قدر پانی آنے کی توقع نہیں تھی،کالام کے تباہ شدہ ہوٹلوں کا سامان پانی میں بہہ کر ان علاقوں میں آرہا ہے، آج جہاں پانی بہہ رہا ہے یہاں عمران خان کے بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت درخت لگائے گئے تھے، افغانستان ہم سے کمزور ہے لیکن وہاں سیلاب آیا تو 150ہیلی کاپٹر ایک وقت میں ریلیف ورک کررہے تھے، پاکستان کے پاس ایک ہیلی کاپٹر نہیں جو پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالے ۔کچھ لوگ مجبوری کے عالم میں دریائے سوات کے تند و تیز سیلابی ریلوں میں گھس کر لکڑیاں نکالتے بھی نظر آئے، حکومتی اہلکار مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر بجلی کے گرے ہوئے کھمبوں کی مرمت کر کے بجلی بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف نظر آئے، پانچ آدمی کئی گھنٹوں تک سیلابی ریلے میں پھنسے رہے مگر کوئی انہیں بچانے نہیں آیا۔