اسلام آباد (اے پی پی، مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی سے متعلق پیمرا احکامات کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیئے۔عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں پیمرا نے عمران خان کی تقریر پر پابندی لگا کر اختیار سے تجاوز کیا، موجودہ حالات میں تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ٹارچر ناقابل معافی لیکن خاتون جج کو دھمکیاں اس سے بھی زیادہ ناقابل معافی ہے، یہ باتیں میرے بارے میں کی ہوتیں تو پرواہ نہیں تھی،لیڈرسے اس طرح کے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی، میرے خلاف ٹرینڈ اور ایک ساتھی جج کے ساتھ تصویرچلائی گئی،کیا ججزکوایسےدھمکیاں دی جاسکتی ہیں جس طرح دی گئی؟تین سال جیسے ظلم کیا گیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، بہت بوجھل دل سےکہہ رہاہوں عدلیہ کودھمکیاں دینےکی امیدنہیں تھی، افسوس ہے موجودہ حکومت وہی کررہی ہے جو پچھلے 3 سال ہوتا رہا، ماتحت عدلیہ کی اہمیت بہت زیادہ ہے جہاں عام آدمی جاتا ہے،ماتحت عدلیہ کے ججز دن رات کام کررہے ہیں۔ پیر کو سماعت کےد وران بیرسٹر علی ظفر، فیصل چوہدری اور دیگر عدالت پیش ہوئے، بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ملک میں سیلاب متاثرین کیلئے عمران خان ٹیلی تھون کرنا چاہتے ہیں، ٹیلی تھون سے سیلاب متاثرین کیلئے بڑی رقم اکٹھی ہوگی، عدالتی ہدایت پر وکلاء نےعمران خان کی تقریر کا متن پڑھا، چیف جسٹس نے وکیل سے کہاکہ کیا آپ عمران خان کی تقریر کا دفاع کرتے ہیں؟، کیا ججز کو اس طرح دھمکیاں دی جاسکتی ہیں جس طرح دی گئی؟،تین سال جس طرح ظلم کیا گیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی،بہت بوجھل دل سے کہہ رہا ہوں کہ عدلیہ کو دھمکیاں دینے کی امید نہیں تھی،افسوس ہے، ایک خاتون جج کو دھمکیاں دی گئیں،کہا گیا جج کو چھوڑیں گے نہیں،کیا پارٹی لیڈر نے اپنے فالورز کو کہا کہ خاتون جج کو نہیں چھوڑنا؟،میرے بارے میں کہا جاتا کوئی بات نہیں لیکن خاتون جج کو دھمکیاں دی گئیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ٹارچر ناقابل معافی ہے، خاتون جج کو دھمکیاں دینا اس سے بھی زیادہ ناقابل معافی ہے، پورے تنازع سے شہباز گل کے فئیر ٹرائل کو متنازع بنا دیا گیا،ٹارچر ایک الگ مسئلہ ہے آپ نے اس کو بھی متنازعہ بنایا، وکیل نے کہاکہ عمران خان کو اپنے بیان پر شوکاز نوٹس مل چکا ہے،عمران خان کیخلاف مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں نے شہباز گل پر تشدد کے نشانات دیکھے ہیں،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ پیمرا کہتا ہے کہ چینل نے ٹائم ڈیلے کی پالیسی نہیں اپنائی، چیف جسٹس نے کہاکہ سارے چینلز نے بغیر ٹائم ڈیلے کے دکھایا ہے؟، پھر تو یہ ذمہ داری نیوز چینلز پر آتی ہے، اسکا مطلب تو یہ ہوا کہ پھر یہ لائیو تو چلتا ہی نہیں ہے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بارہ سیکنڈز کا ٹائم ڈیلے ہوتا ہے تاکہ کوئی غلط بات کرے تو اسے سینسر کیا جا سکے،چیف جسٹس نے کہا کہ پھر تو ایکشن نیوز چینلز کے خلاف ہونا چاہیے، اگر کوئی سزا یافتہ نہیں تو اس پر ایسی پابندی نہیں لگائی جا سکتی، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ چینلز نے ٹائم ڈیلے نہیں کیا تو پیمرا نے ہمیشہ کیلئے عمران خان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگا دی۔