کراچی (ٹی وی رپورٹ) رہنما پاکستان مسلم لیگ ن اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ پروگرام فائنل ہونا پاکستان کے لئے انتہائی ضروری تھا،اس وقت ہمارے پاس اس سے بہتر کوئی چوائس نہیں تھی،ہمارا سب کا آبجیکٹو ایک ہی ہے کہ مہنگائی میں کمی کی جائے ،روپے کو مستحکم کیا جائے ،لوگوں کے لئے آسانی پیدا کی جائے،وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ کیا پاکستان میں ن لیگ کیلئے علیحدہ عمران خان کیلئے علیحدہ قانون ہے،اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کا یہ پروگرام فائنل ہونا پاکستان کے لئے انتہائی ضروری تھا کیونکہ اگلے ایک سال میں ہماری 22ملین ڈالرز کیliabilities ہیں جو ڈیو ہے پیمنٹ کے لئے اور یہ ہوتی رہتی ہیں ہوتا یہ ہے کہ آپ نئے پیسے لے کر پرانے پیسے واپس کردیتے ہیں اور اگر آپ کو سپلائی چین دستیاب ہے یعنی دینے والا دستیاب ہے اور ہماری 32 ملینز ڈالر کی فنائنسنگ کی ریکوائرمنٹ ہیں اگلے ایک سال میں اور اسکے لئے آئی ایم ایف کا آن ٹریک ہونا اور پروگرام آن ٹریک ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ۔وہ جیو کے پروگرام’’ آپس کی بات‘‘ میں میزبان منیب فاروق کے سوالات کے جواب دے رہے تھے ۔ اس سوال کہ مفتاح اسماعیل نے جو بات چیت کی ہے آئی ایم ایف سے اس سے مطمئن ہیں کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل کے پاس تو چوائس نہیں تھی آپ کا فریم ورک تو شروع میں طے ہوجاتا ہے آٹھ ریویو ہوچکے ہیں 12ریویو ہوتے ہیں 2019ء میں یہ پروگرام شروع ہوا تھا اس کو تو ویسے اب تک ختم ہوجانا چاہئے تھا ۔ہم نے 2013ء میں جب شروع کیا تھا تو 2016ء میں خدا حافظ کہہ دیا تھا اور ہمیں آئی ایم ایف کی دوبارہ ضرورت نہیں تھی اگر ہمارے ملک میں نیوز لیک اور پاناما جیسے ایڈونچر نہ ہوتے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مفتاح کی جگہ اگر میں ہوتا تو میں روپے کی ویلیو کو اتنا ڈی ویلیو نہ کرتا اپنے روپے کو Manageکرتا ہر ٹیم کی اپنی اپنی ڈائریکشن ہوتی ہیں میں نے چار سال تک 102 کی ایوریج میں روپے کو مینج رکھا جس کے بعد شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے وقت میں دس روپے ڈی ویلیو ہوگیا اور پھر وہ رکا ہی نہیں ہے اور 240پر چلا گیا ،یہاں بات یہ ہے کہ ہر بندے کی اپنی پالیسی ا ور اپروچ ہوتی ہے ۔ہماری تو ڈومیسٹک سے زیادہ لوکل انفلیشن ہے۔