اسلام آباد(جنگ نیوز) سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی،گزشتہ روز دوران سماعت سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم عالمی کنونشن کیخلاف ہیں،کالعدم کی جائیں،آمدن سے زائد اثاثوں کا جرم ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے، ترمیم کے بعد کرپشن کے پیسے سے اثاثے ثابت کرنے پر ہی کارروائی ہوسکے گی جبکہ حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیب اپنے قیام کے روز سے ہی تمام تنازعات کی بنیادی وجہ ہے،عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھ کر تبدیلیاں کیں، نیب نے حکومتی مشینری کو مفلوج، معیشت بدحال، سرمایہ کاروں کوہراساں کیا، عمران اورانکی پارٹی نے پارلیمنٹ میں نیب ترامیم کی مخالفت نہیں کی،بعد ازاں عمران خان کی پٹیشن پر سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔حکومت نے اپنے ابتدائی جواب میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی تھی اور درخواست قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا، حکومت نے کہا کہ درخواست میں عوامی اہمیت اور قانونی نہیں بلکہ سیاسی معاملہ اٹھایاگیا ہے اور واضح نہیں کہ ترامیم بنیادی حقوق سے کس طرح متصادم ہیں، حکومت نے کہا کہ عمران خان نہ نیب ترامیم سے متاثرہ فریق ہے نہ درخواست نیک نیتی پر مبنی ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، عمران خان خود اپنی حکومت میں ایسی ترامیم بذریعہ آرڈیننس کرتے رہے ہیں، حکومت نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان نے نیب ترامیم کو اسلامی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے، جبکہ ترامیم خلاف شریعت قرار دینے کا دائرہ اختیار شریعت کورٹ کا ہے، عمومی نوعیت کے الزامات پر نیب ترامیم کو کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔نیب ایکٹ میں ترامیم کیخلاف عمران خان کی پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی پر مشتمل بینچ نے کی،عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے کہا کہ آج وہ ترامیم رکھنا چاہیں گے جو بادی النظر ہی میں آئین سے متصادم ہیں، وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت سے استدعا کی کہ ترمیم شدہ پٹیشن جمع کروا دی گئی ہے، بہتر ہوگا کہ انہیں نوٹس کر دیں تاکہ اس کا جواب بھی آ جائے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ حقیقت ہے کہ لوگ ٹیکس گوشواروں میں مکمل اثاثے اور آمدن ظاہر نہیں کرتے جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ آمدن یا اثاثے ظاہر نہ کرنا نیب کا جرم نہیں بنتا، ظاہر نہ کردہ آمدن کا غیر قانونی ہونا لازمی نہیں، دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ کیا عدالت خود قانون لکھ سکتی ہے؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت سے قانون سازی نہیں، ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے،پاکستان نے عالمی انسداد کرپشن کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں جب کہ نیب قانون میں ترامیم عالمی کنونشن کے خلاف ہیں۔