اسلام آباد(ایجنسیاں‘جنگ نیوز)تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ لوگوں کی آنکھوں میں خون اترا ہوا ہے‘ کسی کا باپ بھی عمران خان کو نااہل نہیں کر سکتا‘ ہم نے لوگوں کے آگے بندباندھا ہواہے ، آپ عمران خان کو نااہل کریں تو پھر آپ اسلام آباد سے نکل کر دکھائیں‘تحریک انصاف اور پاک فوج کی سوچ کا انداز ملتا ہے‘.
عمران خان نے میرٹ پر تقرری کی بات کی تھی‘ ویسے بھی یہ سیاسی معاملہ ہے عدالتی نہیں‘ جج صاحبان کا ہر موضوع پرتبصرہ کرنا مناسب نہیں‘تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمرکا کہنا ہے کہ عمران خان کے بیان کے سیاق و سباق کی وضاحت پہلے ہی کی جا چکی ہے‘ .
ادارے یا اسکی سینئر قیادت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا قطعاً کوئی ارادہ نہ تھاجبکہ پی ٹی آئی کی مرکزی سینئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری نے آئی ایس پی آرکے بیان کو غیرضروری قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کے بیان کی وضاحت کے باوجود اسے غلط سمجھا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے نواز شریف اور آصف زرداری کو ڈان لیکس اور میمو گیٹ کے تناظر میں سیکیورٹی رسک کہا، اْن کی جائیدادیں، بچے تمام تر مفادات ملک سے باہر ہیں لہٰذا اس بیان کو فوج یا فوج کی قیادت سے جوڑنا درست نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہر جرنیل اور پاکستانی شہری محب وطن ہے۔ جو لوگ آج وفادار بنے ہوئے ہیں ان کے اپنے خیالات فوج کے بارے میں کیا تھے؟ ڈان لیکس ، میمو گیٹ اسکینڈل کیا تھے، نواز شریف اور آصف زرداری نے تو میمو گیٹ اور ڈان لیکس میں ملک کو بیچ ہی دیا تھا۔
نواز شریف کے فوج کے بارے میں بیانات اور خیالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔پہلے یہ بےنظیر کو سکیورٹی رسک قرار دیتے رہے ہیں اب عمران خان کو سکیورٹی رسک قرار دے رہے ہیں۔
عمران خان کو ہٹا دیا جائے تو اگلے 40 برسوں میں سے 20 سال مریم نواز اور 20 سال بلاول بھٹو زرداری کے ہوں گے۔دریں اثناءایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نام نہاد وزیر اعظم آپ کو شا ید احساس نہ ہو لیکن آپ کی انتہائی گری ہوئی خوشامد سے پاکستان اور جنرل صاحبان کو دنیا میں شدید سبکی کا سامنا ہے کیونکہ نام نہاد ہی سہی وزیر اعظم کچھ بھرم رکھتا ہے کہ ملک وہ چلا رہا ہے اور اسے عوام کا مینڈیٹ ہے آپ نے ہر بھرم ہی ختم کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاہے کہ کرپٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ہمیشہ پاک افواج پر سیاست کھیلتی رہی‘میموگیٹ سے لے کر ڈان لیکس تک کرپٹ لیڈرشپ کی فوج مخالفت کی ایک تاریخ ہے‘اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ ہماری قیادت کے بیانات اورفواد چوہدری کی پریس کانفرنس کے ذریعے واضح طور پر عمران خان کے بیان کی وضاحت کی گئی
عمران خان نے بیان میں آرمی چیف کا حوالہ اس لئے دیا کیونکہ کرپٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ہمیشہ پاک افواج پر سیاست کھیلتی رہی۔میموگیٹ سے لے کر ڈان لیکس تک اس کرپٹ لیڈرشپ کی فوج مخالفت کی ایک تاریخ ہے،اس تناظر میں آئی ایس پی آر کا بیان غیرضروری تھا۔
سابق وزیر نے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ بیان تشویش کا باعث ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کے بیان کی وضاحت کے باوجود اسے غلط سمجھا گیا،یہ ایسے وقت میں ہوا جب پی ڈی ایم جان بوجھ کر عمران خان کے بیان کو توڑ مروڑ کر انہیں نشانہ بنا رہی ہے۔
فیصل آباد میں عمران خان نے کسی موقع پر بھی فوج اور فوجی قیادت پر تنقید نہیں کی۔ادھر اسد عمر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے عمران خان کے کل کے بیان کے سیاق و سباق کی وضاحت پہلے ہی کی جا چکی ہے۔اپنے بیان میں اسد عمر نے کہا کہ ادارے یا اسکی سینئر قیادت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا قطعاً کوئی ارادہ نہ تھا.
پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان نے ہمیشہ افواجِ پاکستان کی پیشہ وارانہ مہارت اور قربانیوں کی مکمل تعریف و تائید کی ہے۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میرٹ کے اصول کی پاسداری پر اصرار اس ادارے کی پیشہ وارانہ مہارت کے تحفظ کی خواہش کے تابع ہے۔