• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دھمکی آمیز بیان پر معافی، عمران خان نے ایک اور یو ٹرن لے لیا

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نےبا لآخر ایک اور یو ٹرن لے لیا اور ایڈیشنل جج زیبا چوہدری سے متعلق دیئے گئے دھمکی آمیز بیان پر خاتون جج کے پاس جاکر معافی مانگنے پر رضامندی ظاہر کردی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر کردی۔

عمران خان نے کہا کہ میں خاتون جج کے پاس جاکر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں، اگر میں نے کوئی ریڈ لائن کراس کی تو اس پر بھی معذرت خواہ ہوں۔ یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ ایسی کوئی بات نہیں کروں گا۔


اس سے قبل عمران خان کا موقف یہ تھا کہ میں کیوں معافی مانگوں ۔اب انہیں یہ احساس ہونا چاہئے کہ وہ دیگر آئینی اداروں کے خلاف جو عامیانہ زبان استعمال کر رہے ہیں اس پر بھی معافی مانگ لیں اور محاذآ رائی کی بجا ئے مفاہمت کی سیا ست کا راستہ اختیار کریں۔

حکمران اتحاد سے بھی ڈائیلاگ کی کھڑکی کھولیں ۔عمران خان کو چاہئے کہ ایک یو ٹرن اور لے لیں اور چیف جسٹس آف پا کستان مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال کے مشورہ پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے جانے کے اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کریں اور قومی اسمبلی میں واپس آ جائیں۔ عمران خان سڑکوں پر احتجاج کا راستہ چھوڑیں اور قومی اسمبلی میں اپنا مورچہ لگائیں۔ اپوزیشن لیڈر کا آئینی کردار مثبت اور تعمیری انداز میں ادا کریں۔

ہر جمہوری اور آئین پسند سیا ستدان پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتاہے ۔ویسے بھی اگر آئندہ الیکشن کیلئے حکومت سےبات چیت کرنی ہے یا دیگر مطالبات تسلیم کرانے ہیں تو اس کا سب سے موزوں فورم پارلیمنٹ ہے ڈی چوک نہیں اسلئے یہی بہتر ہے کہ وہ قومی اسمبلی کا رخ کریں ۔چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نےگزشتہ روز پی ٹی آئی اراکین کے قومی اسمبلی سے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے 5 سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم میں واضح کہا گیا کہ اسپیکر کی جانب سے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کی قانونی حیثیت ہے بظاہر اسپیکر کے اختیار میں مداخلت سے آرٹیکل 69 متاثر ہو سکتا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سے بے گھر ہو چکے ہیں، سیلاب متاثرین کے پاس پینے کو پانی ہے نہ کھانے کو روٹی، بیرون ملک سے لوگ متاثرین کی مدد کے لیے آرہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید