• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حساس معاملات مقامی سیاست میں لے کر نہیں آنا چاہئے، سابق سفیر

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق سفیر عبدالباسط نے کہا ہے کہ میں پہلے بھی یہی کہتا رہا ہوں کہ اس قسم کے حساس معاملات کو اپنی مقامی سیاست میں لے کر نہیں آنا چاہئے،میرے لحاظ سے اس آڈیو سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی سازش نہیں تھی بیانہ بنانے کی کوشش کی گئی.

 سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مجھے یہ بات اس وقت وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے لوگوں سے پتا چلی تھی کہ جو اصل سائفر آیا تھا یہ وہ نہیں ہے،اس کوری رائٹ کر کے اسکا اینالیسز کیا گیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کےپروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

پروگرام کی تفصیلات یہ ہیں۔ شاہزیب خانزادہ: ظاہر ہے پاکستان کی فوج ہو، ادارے ہوں، پھر عدلیہ کی طرف سے بھی اس بیانیہ کو مسترد کیا گیا، مگر عمران خان بضد تھے کہ امریکا کی طرف سے سازش ہوئی ہے، سازش کر کے میری حکومت گرائی گئی ہے، اب جو آڈیو لیکس سامنے آئی ہے اس سے کیا ثابت ہوتا ہے، کیا یہ ثابت ہورہا ہے کہ جھوٹا بیانیہ بنایا گیا یا ثابت ہورہا ہے کہ سازش تھی؟

عبدالباسط: میں نے مارچ یا اپریل کے شروع میں آپ کے پروگرا م میں ہی کہا تھا کہ میں اس بیانیہ سے اتفاق نہیں کرتا، اس میں یقینا جو امریکی حکومت ہے یا اس وقت تھی ان کے عمران خان کی حکومت کے ساتھ کچھ پرابلمز تھے، انہوں نے اپنی ناراضی convey بھی کی تھی اور سائفر کے ذریعہ کی جو واشنگٹن میں 7 مارچ کو ملاقات ہوئی.

 یہ ٹیلیگرام دکھایا بھی گیا، میرے لئے اصل سوال یہی ہے کہ 7 مارچ سے 27 مارچ تک اس وقت کی حکومت خاموش کیوں رہی، پھر یہ بھی ہم نے دیکھا کہ امریکا سے ڈیلیگیشن بھی آتا ہے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ بلکہ ایکٹنگ اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ کا اور ان کے ساتھ یہاں مذاکرات بھی شاہ محمود قریشی بھی کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم تعلقات کو آگے لے کر جائیں گے، یہ سازش اگر ہوتی اتنی سیریس تو پہلے سات مارچ کے بعد فوری نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلایا جاتا، وہاں پر یہ ڈسکس ہوتا اور پھر ہم فوراً ڈیمارش پیش کردیتے لیکن ایسا نہیں ہوا.

ایک ڈیمارش پیش کرنا کہ غیرسفارتی زبان استعمال ہوئی تو اس پر ہم نے بعد میں ڈیمارش کردیا بات ختم ہوگئی، اگر سازش ہوتی تو اس سے beyond بھی اقدامات لینا ضروری ہوجاتے لیکن چونکہ ہم نے نہیں لیا تو میرے لحاظ سے اس آڈیو سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی سازش نہیں تھی اور ایک بیانیہ جو بنانے کی کوشش کی گئی یہ ایک political gimic ہے جو انہوں نے کیا۔

شاہزیب خانزادہ: بطور سفیر جب آپ اس معاملہ کو دیکھتے ہیں، یہ کتنا حساس معاملہ تھا اور جس طرح اسے سیاست زدہ کیا گیا، ظاہر ہے پھر غدار قرار دیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید