پشاور(نیوزرپورٹر) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سیاسی جلسے انتہائی افسوسناک ہیں ،کم از کم تعلیمی اداروں کو تو سیاست سے پاک رکھیں ان سے ملک کامستقبل وا بستہ ہے اگر ایک سیاسی جماعت اس طرح کے جلسے کرے گی تو مجبورا دوسری بھی اس طرف جائے گی جو ہمارے بچوں کے مستقبل کےلئے درست نہیں ، ایڈوکیٹ جنرل صاحب آپ اسے حوالے سے صوبائی حکومت کو عدالتی تشویش سے آگاہ کریں ۔ فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز حیات آباد میں سڑکوں کی بندش اور بڑی گاڑیوں کے رہائشی علاقوں میں نقل وحمل کے خلاف دائر ایک کیس کی سماعت کے دوران دیئے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں جلسوں اور جلوس بھی ہو رہے ہیں اور اگر ایک سیاسی جماعت جلسہ کرتی ہے تو دوسرے روز دوسری سیاسی جماعت ادھر پہنچ جاتی ہے جس سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے اس لئے ان چیزوں سے اجتناب کیا جائے ،اس حوالے سے عدالتی تشویش متعلقہ حکام کو پہنچائیں ،ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کریں گےاور عدالتی احکامات پر من و عن عمل کیا جائے گا انہوں نے عدالت کو یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ جب بھی عدالت نے کسی مسئلے پر احکامات دیئے تو صوبائی حکومت نے ان پر مکمل عمل درآمد کیا ۔ چیف جسٹس قیصررشید اور جسٹس سید محمد عتیق شاہ پر مشتمل بینچ کے رو برو درخواست گزار افتخار احمد ملک کے وکیل بیرسٹر کامران قیصر نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ انڈسٹریل اسٹیٹ کی بڑی گاڑیاں اس وقت حیات آباد کی تنگ گلیوں سے گزرتی ہیں جس سے وہاں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، وہاں پر بچوں کے حادثات کا شکار ہونے کے خدشات لاحق رہتے ہیں ، 22 ویلرز گاڑیاں بھی وہاں خطرہ بن چکی ہیں ۔ چیف جسٹس نے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل صوفیہ نورین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے سامنے جگہ جگہ سڑکیں آئے روز بلاک رہتی ہیں یہ کیا ہو رہا ہے؟ کیا پولیس ناکام ہو گئی ہے ؟ اپ اس حوالے سے ایڈوکیٹ جنرل کو بلائیں اسی دوران ایڈوکیٹ جنرل شمائل احمد بٹ عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پشاور ہائیکورٹ اور اسمبلی کے سامنے احتجاج آئے روز ہو رہے ہیں اور چھوٹے چھوٹے جمگٹھے یہاں پر سارا دن ٹریفک کو متاثر کرتے ہیں اپ لوگوں کو چاہیئے کہ اس کےلئے الگ جگہ کا بندوبست کریں مگر یہ جگہ ایسی نہ ہو کے تعلیمی اداروں کے پاس ہو کیونکہ وہاں پر بھی مسائل بڑھ رہے ہیں ، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وہ اس حوالے سے صوبائی حکومت اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سے ضروری میٹنگ کریں گے ،آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی کو بلایا ہے اس لئے وہ اس وقت موجود نہیں ۔