لاہور(تجزیہ،مظہر عباس) سابق وزیر اعظم عمران خان کی تازہ ترین ہارس ٹریڈنگ کے متعلق مبینہ ʼآڈیو ایک ایسے وقت میں لیک ہوئی جب پی ٹی آئی اور حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے درمیان فائنل ʼشو ڈاؤن کا مرحلہ تیار ہے۔
عمران خان آخری کال دینے والے ہیں جسے انہوں نے ʼآزادی مارچ کا نام دیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے اس آزادی مارچ کے اسلام آباد میں داخل ہونے کی صورت میں انہیں سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔
یہ آڈیو عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کا ووٹ اور مبینہ ʼہارس ٹریڈنگ سے منسلک ہے، یہ وہی دور تھا یعنی 8 مارچ سے 9 اپریل کے درمیان جس دوران پی ٹی آئی نے اپنے تمام اتحادیوں جیسے بلوچستان عوامی پارٹی، بی اے پی، پی ایم ایل (ق) کے کچھ ایم این ایزاور ایم کیو ایم کو کھو دیا۔
آڈیو گفتگو سے قطع نظر حقیقت یہ ہے کہ عمران اور انکی ٹیم نے ووٹ کو ہرانے کیلئے اپنی سطح پر پوری کوشش کی، برعکس اسکے عمران نے آصف علی زرداری پر انکی پارٹی کے ساتھ ساتھ اتحادیوں کے ایم این ایز کو مبینہ طور پر خریدنے کا الزام عائد کیا۔
عمران خان کے مارچ کا ممکنہ منصوبہ 16 اکتوبر کو ہونے والے 9 ضمنی انتخابات کے ساتھ ہوسکتا ہے جس میں وہ خود امیدوار ہیں۔