اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سندھ میں سیلاب متاثرین کو سہولیات دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سندھ حکومت سے امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ پی ڈی ایم اے اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے بھی جواب طلب کر لیا ہے .
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سیلاب انتظامی اختیارات کا نہیں بلکہ عوام کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے.
سندھ ہائیکورٹ نے عوامی مفاد میں احکامات جاری کیے تھے، عدالت امدادی سرگرمیوں میں مداخلت نہیں کرے گی،سندھ حکومت نے عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا کہ عوام کیلئے کام ہو رہا ہے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے شہری کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں.
سیلاب متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی نے التواء کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ مررہے ہیں جبکہ ٹیکنالوجی کے دور میں بھی جواب کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگا جا رہا ہے،جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جواب آنے میں تاخیر سے کوئی موت نہیں ہو رہی ہے،بعد ازاں عدالت نے سندھ حکومت کی جانب سے جواب کیلئے وقت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔