بیجنگ (اے ایف پی، جنگ نیوز) چین کے صدر شی جن پنگ نے امریکا کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے ذکر کئے بغیر کہا ہے کہ بیجنگ نے عالمی سفارت کاری میں ’سرد جنگ کی ذہنیت‘ کی مخالفت کی ہے،دیگر ممالک کی ملکی سیاست میں مداخلت اور دہرے معیار کی مخالفت کرتے ہیں، تائیوان میں بیرونی مداخلت پر طاقت کے استعمال کا حق رکھتے ہیں، بیجنگ کے گریٹ ہال آف پیپل میں کمیونسٹ پارٹی کے 2300مندوبین کے سالانہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چین کے بطور عالمی طاقت ابھرنے کی ستائش کی اور اپنی قیادت کے گرد اتحاد کا مطالبہ کیا ، اس اجلاس میں چینی صدر کو ریکارڈ تیسری مرتبہ منتخب کیا جائے گا ، انہوں نے زیرو کووڈ پالیسی ، ریاستی پالیسیوں اور کرپشن کیخلاف جاری مہم کا دفاع کیا ، تفصیلات کے مطابق اتوار کو شی جن پنگ نے بیجنگ کے گریٹ ہال آف پیپل میں کمیونسٹ پارٹی کے مندوبین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد ہی میں طاقت ہے اور کامیابی کیلئے متحدرہنے کی ضرورت ہوتی ہے ، انہوں نے کہا چین ہر طرح کی بالادستی اور طاقت کی سیاست کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، سرد جنگ کی ذہنیت کی مخالفت کرتا ہے، دوسرے ممالک کی ملکی سیاست میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے، دوہرے معیار کی مخالفت کرتا ہے۔‘ تائیوان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ’چین کبھی بھی تائیوان پر طاقت کے استعمال کو ترک کرنے کا عہد نہیں کرے گا۔ تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا چینی عوام کا معاملہ ہے اور اسے چینی عوام کو ہی حل کرنا چاہیے۔’ہم سب سے زیادہ خلوص اور عظیم کوششوں کے ساتھ پرامن اتحاد کے امکانات کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے تاہم طاقت کے استعمال کو ترک کرنے کا کبھی بھی عزم نہیں کریں گے اور تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا اختیار محفوظ رکھیں گے۔‘چینی صدر کے بقول ’چین خود مختار، جمہوری تائیوان کو اپنی سرزمین کے حصے کے طور پر دیکھتا ہے۔‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ بدعنوانی کے خلاف ان کے کریک ڈاؤن نے ملک کی حکمران کمیونسٹ پارٹی اور فوج کے اندر موجود ’سنگین خفیہ خطرات‘ کو ختم کر دیا ہے۔شی جن پنگ نے بتایا کہ ’بدعنوانی کے خلاف جنگ نے زبردست فتح حاصل کی ہے اور اسے جامع طور پر مضبوط کیا گیا ہے جس سے پارٹی، ریاست اور فوج کے اندر موجود سنگین خطرات کو ختم کیا گیا ہے۔‘چین کے صدر شی جن پنگ کا مزید کہنا تھا کہ بیجنگ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی جنگ کے لیے پُرعزم ہے۔