• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نئے انتخابات: عمران خان کا حکومت پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ

سابق وزیراعظم ملک میں عام انتخابات کرانے کا مطالبہ منوانے کیلئے اسلام آباد کا گھیراؤ کرنے کا مسلسل اعلان کر رہے ہیں اس حوالے سے وہ اپنی حکمت عملی اپنے بڑے بڑے لیڈروں کو بھی نہیں بتا رہے۔ کیونکہ ان کا خیال ہے وہ حکمت عملی تیار کرتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کو پتہ چل جاتا ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ عمران خان قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے بعد اسلام آباد آنے کا اعلان کریں گے ان کا دعویٰ ہے لاکھوں لوگ اسلام آباد پہنچیں گے انہوں نے تیاری تو بہت کی ہے اور ان کے جلسوں میں بھی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے دیکھنا یہ ہے عوام ان کی کال پر کس حد تک توجہ دیتے ہیں پنجاب سندھ اور کے پی کے میں قومی اسمبلی کے آٹھ اور صوبائی اسمبلی کے تین حلقوں میں زبردست اور دھواں دار الیکشن ہوا۔

قومی اسمبلی کے سات حلقوں پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان حصہ لے رہے تھے۔ عوام کی حمایت حاصل کرنے کیلئے عمران کے پاس ان کی حکومت گرانے کیلئے امریکی سائفر اور کمر توڑ مہنگائی کا ہتھیار تھا حکومتی اتحاد کے امیدواروں کے پاس اس کا قابل ذکر توڑ نہیں تھا۔ جو انتخابی نتائج آئے ہیں ان کے مطابق عمران خان اور ان کی جماعت کو واضح برتری حاصل ہوگئی ہے عوام نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کب تک عوام کو اسلام آباد آنے کی کال دیتے ہیں عمران خان کا دعویٰ ہے کہ ان کی کال پر لاکھوں لوگ آئیں گے۔ 

اس حوالے سے انہوں نے ہر شہر میں حلف بھی لیا ہے اور عمران خان کے جلسوں سے لگتا ہے لوگ بہت چارج ہین جبکہ دوسری طرف حکومت بھی عمران خان کے اسلام آباد کے گھیرائو کو روکنے کیلئے زبردست تیاری کئے ہوئے ہے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دھمکی دی ہے کہ عمران خان آئیں تو سہی 25 مئی سے 10 گنا زیادہ قوت سے ان سے نمٹے گی۔ حکومت نے مختلف کیسز بنا کر عوام کو گرفتار کرنے کی کوشش کی مگر ابھی تک وہ کامیاب نہیں ہوسکی اور عمران خان بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ عمران خان چاہتے ہیں ابھی بھی حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردے تو وہ اپنا احتجاج ختم کردیں گے۔اس سلسلہ میں عمران خان سمیت پوری پی ٹی آئی نے حکومت پر دبائو بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ 

ادھر میاں نواز شریف وطن واپس آنے کی تیاریاں کر رہے ہیں مگر ان کی شرط ہے کہ پنجاب حکومت ختم کی جائے وفاقی حکومت پنجاب حکومت تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے مگر ابھی تک کامیاب نہیں ہوئی۔ عمران خان نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے پنجاب میں اہم تبدیلیاں کی ہیں وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر کو تبدیل کرکے عمر چیمہ کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے کہا جاتا ہے کہ ہاشم ڈوگر عمران خان اور تحریک انصاف کی توقعات کے مطابق کام نہیں کر رہے تھے اور تحریک انصاف کے کئی لیڈروں کو بھی ان سے شکایات تھیں۔ آئندہ چند ہفتے بہت اہم ہیں سیاسی سطح پر کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ ملک سنگین بحرانوں سے دوچار ہے‘ نجانے کب ملک میں سیاسی و اقتصادی استحکام آئے گا۔ 

ملک کا 75فیصد حصہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے‘ ساڑھے تین کروڑ افراد سیلاب سے متاثر ہیں اور بے یارو مددگار بیٹھے ہیں‘ سندھ 80فیصد ڈوبا ہوا ہے کئی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں‘ سینکڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے اور ہزاروں مویشی مارے گئے‘ سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور لوگوں کو سر چھپانے کی جگہ فراہم کرنے کیلئے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے‘ اگرچہ بیرونی ممالک اور دوست ممالک نے خاصی مدد کی ہے مگر وہ بھی کم ہے‘ بری فضائی اور بحری فوجیوں نے سینکڑوں لوگوں کی نہ صرف جانیں بچائیں بلکہ متاثرین کو کھانے پینے کے علاوہ دل کھول کر دوسرا سامان فراہم کیا۔ ملک کی معاشی حالت بہت خراب ہے۔ مہنگائی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کیوجہ سے غریب تو دور کی بات اچھی آمدنی والے بھی بہت پریشان ہیں۔ 

لوگ بجلی کے بل ادا کرنے سے قاصر ہیں عوام میں حکومت کے خلاف شدید ردعمل پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے عمران خان جلسوں میں لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ نئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے آنے سے روپے کی قیمت بڑھی ہے اور ڈالر ڈائون ہوا ہے مگر اقتصادی ماہرین اور منی چینجر کا کہنا ہے ڈالر کی قیمت بڑھے گی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے ملک ڈیفالٹ ہونے کے بالکل قریب ہے اور ابھی مہنگائی مزید بڑھے گی۔ عوام کنفیوز ہیں وہ کس کی بات کو تسلیم کریں۔ 

وزیر خزانہ واشنگٹن گئے ہوئے ہیں اور وہ آئی ایم ایف عالمی بنک کے اعلیٰ حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ 27ارب ڈالر کا قرضہ ری شیڈول ہو سکے پاکستان کیلئے مشکل یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے تین اہم اداروں کے سربراہ امریکی ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان کو دشواریاں ہیں دیکھنا یہ ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار واشنگٹن سے کیا ریلیف لے کر آتے ہیں۔ ادھر امریکی صدر جوبائیڈن کے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے بیان سے پاکستان میں کھلبلی مچ گئی ہے جوبائیڈن نے یہ بیان دے کر پاکستان دنیا میں خطرناک ترین اقوام میں سے ایک ہے اور جوہری ہتھیار غیر منظم ہیں پوری قوم کیلئے پریشان کن اور مایوس کن ہے۔ 

امریکہ کیلئے پہلے ہی پاکستانی قوم کےلئے کوئی اچھے جذبات نہیں ہیں۔ کیونکہ پاکستانی قوم سمجھتی ہے کہ امریکہ بھارت کے ایٹمی پروگرام کو بھی غیر محفوظ کیا۔غیر منظم قرار نہیں دیتا حالانکہ گزشتہ سال بھارت کا ایک میزائل خودبخود چل کر پاکستان میں گرا تھا مگر امریکہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ وزیراعظم شہبازشریف وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جوبائیڈن کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے جبکہ عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر لیڈروں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ 

وزیراعظم شہباز شریف نے اس بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو اصل خطرہ بڑے ممالک کی اسلحہ دوڑ ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے ایٹمی اثاثے محفوظ اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں اگر کسی ملک کے جوہری پروگرام پر سوال اٹھتا ہے وہ بھارت ہے۔ وزارت خارجہ میں امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ امریکہ سفیر کے حوالے کیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ سابق وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے میں جانتا ہوں کہ ہمارے پاس سب سے محفوظ جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے جوبائیڈن کا یہ غیر ذمہ دارانہ بیان ہے اور امریکی صدر اپنی گرتی ہوئی ساکھ سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسا بیان دے رہے ہیں مولانا فضل الرحمان نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی قوت ہمارا دفاعی حق ہے۔ امریکہ کون ہوتا ہے اسے چھیننے والا۔ 

سابق وزیر شیری مزاری تو ایک قدم آگے بڑھ گئیں انہوں نے کہا کہ ہمارا نہیں خود امریکہ کا اپنا ایٹمی نظام غیر محفوظ ہے۔ پاکستانی قوم کا عرصہ دراز سے یہ خیال ہے عراق لیبیا کے بعد امریکہ کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام کھٹک رہا ہے اور امریکہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرکے اور آئی ایم ایف کے زیر کفالت کرکے ہمارا ایٹمی پروگرام ختم کرائے گا۔ مگر پاکستانی قوم بھوکا رہنا گوارا کرلے گی اپنا ایٹمی پروگرام کسی کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ ملکی تاریخ میں آئندہ دو تین ہفتے بہت اہم اور مشکل ہیں۔ 

اس دوران ملکی تاریخ کے اہم فیصلے متوقع ہیں نئے آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ ہوگا یا جنرل باجوہ کی بطور آرمی چیف توسیع کا فیصلہ ہوگا اگرچہ جنرل باجوہ آئندہ توسیع نہ لینے کا اعلان کرچکے ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان آرمی چیف لگوانے کی دوڑ سے باہر ہوگئے ۔ اللہ کرے یہ ایشو خوش اسلوبی سے طے ہوجائے ۔ کوئی نیا مسئلہ نہ کھڑا ہو جائے۔ ملک کسی نئے بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید