پاکستان کے حالات پہلے ہی ابتر اور دگرگوں ہیں جمعہ سے عمران خان کی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کا اعلان اور بھی خرابی کا باعث بنے گا۔بدقسمت ملک ہمیشہ انتشار اور بے سکونی میں مبتلا رہتا ہے کوئی ادارہ کوئی شخص آگے آکر معاملات کی درستگی کیلئے کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ عمران خاں خود کو اور معاملات کو اس طرح پیش کر رہے ہیں جیسا کہ وہ 2018ء میں لائے نہیں گئے تھے اور وہ اپنی طاقت اور مقبولیت کے سبب آئے تھے جبکہ ہرگز ایسا نہیں تھا اس وقت طاقت ارادہ اور فیصلے کسی اور کے تھے اب کے حالات اس سے جڑے ہوئے اور اس سے نتھی ہیں ان کو اس سے جدا اور علیحدہ کرکے دیکھنا یا حل کرنا دانشمندی نہ ہو گی بلکہ یہ زیادتی اور تاریخ سے سبق نہ سیکھنے والی بات ہو گی جب تک گزشتہ معاملات کی تلافی نہ ہو گی حالات خراب ہی رہیں گے ہر ادارے کو اپنے ماضی کے معاملات درست کرنا ہونگے لانگ مارچ یا ہر طرح کا احتجاج خراب معیشت کو اور بھی تباہ وبرباد کر دے گا۔
سیلاب سے پہلے ہی 30سے 40ارب ڈالر کا نقصان کا تخمینہ ہے یہ کوئی معمولی اعدادوشمار نہیں ایسے حالات میں سیاسی اور معاشرتی افراتفری ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہونا چاہئے خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں عمران خان کی حکومت ہے ایسے میں گھیرائو جلائو مارو مر جائو کا ماحول پیدا کرنا کوئی مشکل کام نہیں یہ بھی درست ہے کہ گزشتہ ہفتے جب توشہ خانہ کیس میں عمران خاں کو نااہل قرار دیا گیا تو احتجاج میں ایسی شدت اور زور موجود نہ تھا کہ لانگ مارچ کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جائے کہ یہ تاریخی مارچ ہو گا۔
نااہلی کے بعد احتجاج چند سو افراد تک محدود رہا تعداد کی کمی کو اس طرح پورا کیا گیا کہ ٹائر جلا کر ٹریفک کو بلاک کیا گیا جس سے عام لوگ پریشان اور متاثر ہوئے اس عمل سے بڑے مظاہرے کا تاثر دینے کی کوشش کی گئی لیکن یہ مظاہرے کوئی بڑا تاثر دینے میں ناکام رہے ان مظاہروں کو دیکھتے ہوئے حکومت کے ایک حلقے کی دبی دبی خواہش ہے کہ یہ مارچ ایک بار ہوہی جائے تاکہ پھر ناکام مارچ کے بعد عمران خاں کے غبارے سے ہوا یکسر نکل جائے اور ایک طویل عرصے کیلئے وہ عضو معطل ہو کر رہ جائے لیکن ایک بڑے حلقے میں معیشت اور ملک کی عمومی صورتحال کے حوالے سے تشویش اور فکرمند پائی جاتی ہے کہ لانگ مارچ کے عمل کے دوران کوئی فتنہ و فساد کی صورتحال کسی المیے پر منتج نہ ہو جائے سب کی خواہش ہے کہ جمہوریت کا عمل برقرار رہے ، اس دوران آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سمری آ سکتی ہے یہ بات موجودہ حکومت کے حق میں ہو گی تاکہ یہ تنازعہ تو ختم ہو ایک اور عمل عدالتوں میں عمران خاں کے خلاف چلنے والے زیر سماعت کیسوں کے فیصلوں کی صورت میں آ سکتے ہیں۔
لانگ مارچ کو روکنے کے حوالے سے بھی عدالت کا فیصلہ آ سکتا ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے سے واپس آگئے ہیں حکومت کو اندازہ ہے کہ معیشت کو مضبوط کرکے اور مہنگائی کو کم کرکے عوام کو اپنی جانب مائل کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ دنوں ضمنی انتخاب میں عمران خاں کی کامیابی کا ایک بڑا سبب مہنگائی کا طوفان ،بجلی کے بل اور پٹرول کی قیمتیں ہیں دس سے بارہ ہزار ووٹوں کا فرق اسی وجہ سے ہے، قطاروں میں لگ کر کوئی مہنگائی کو کیوں ووٹ دے گا ؟
موجودہ حکومت معیشت کی بحالی کی ازحد کوشش کر رہی ہے لیکن حالات بہت سخت اور پریشان کن ہیں سیلاب نے ادھ موا کر دیا ہے جبکہ بین الاقوامی حالات بھی خرابی کا باعث ہیں ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی ناکامی کی ایک اور وجہ ان کے رہنمائوں کی اس انتخاب سے بے اعتناعی اور کسی حد تک لا تعلقی بھی تھی مریم نواز لندن چلی گئی اور حمزہ شہباز گوشہ نشیں رہے ۔
لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کا کردار انتہائی اہم اور فیصلہ کن ہو گا لیکن اس بات کا تعلق اس بات سے ہے کہ اہم ادارے اس مارچ کو کس نظر سے دیکھ رہے ہیں؟وہ کیا چاہتے ہیں ؟جب یہ ادارے نیو ٹرل نہیں تھے اور انہوں نے جو اقدامات کئے کیا اس کی درستگی بھی ہو گی اگر اداروں نے لانگ مارچ کے بارے میں اندرون خانہ تشویش اور پریشانی کا اظہار کیا تو چودھری پرویز الٰہی کیلئے لانگ مارچ کیلئے کھلم کھلا حمایت مشکل ہو جائے گی اس دوران حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں پھر قائد حزب اختلاف بن گئے ہیں یہ ٹائمنگ اہم ہیں پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ کئی ماہ سے متواتر انعقاد پذیر ہے اور ایک روز 41واں اجلاس طلب کر لیا گیا کہا جاتا ہے کہ اجلاس کے دوران عدم اعتماد کی تحریک وزیر اعلیٰ کے خلاف نہیں آسکتی اس سے تو دال میں کالا نظر آتا ہے کہ درپردہ کچھ معاملات گڑبڑھ ہیں لانگ مارچ کے دوران اس حوالے سے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
چودھری پرویز الٰہی نے عمران خاں کی نااہلی پر کہا ہے کہ مقبول ترین لیڈر کو نااہل کرنا قوم سے سنگین مذاق ہے اس بیان میں چودھری صاحب نے توشہ خانے میں جو کچھ ہوا اس کی بات نہیں کی نہ میرٹ کی بات کی بلکہ انہوں نے کہا کہ مقبول ترین لیڈر کو نااہل نہیں کیا جا سکتا یعنی اپنے بیان میں انہوں نے عمران خاں کو پوری طرح قانون اور آئین کے مطابق ڈیفنڈ نہیں کیا بلکہ ان کی مقبولیت کو ان کے دفاع کے حق میں استعمال کیا ہے۔
چودھری پرویز الٰہی زیرک تجربہ کار اور سمجھ دار سیاست دان ہیں وہ جانتے ہیں کہ اپنے پتے کس طرح اور کب استعمال کرنے ہیں وہ گھاٹے کا سودا نہیں کرتے حالات اور واقعات پر ان کی گہری نظر ہوتی ہے اعتدال اور میانہ روی ان کی شخصیت کا حصہ ہے وہ ملک اور قوم کے خیر خواہ ہیں یقین ہے کہ وہ اپنا کردار ملک اور قوم کے حق میں مثبت انداز میں استعمال کریں گے نہ وہ جذباتی ہوتے ہیں نہ ہونگے اسی ہفتے لاہور میں دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس کا انعقاد ہوا عاصمہ جہانگیر جمہوریت انسانی حقوق اور آئین قانون کی بالادستی کا استعادہ ہیں اس کانفرنس میں جمہوریت اور جمہوریت کے فروغ کی بات ہوئی میڈیا کی آزادی کی بھی بات کی گئی اسی طرح کی تقریبات ملک میں جمہوریت کے فروغ اور استحکام کیلئے ضروری ہیں امید ہے کہ جو تقاریر اور ان خیالات کا یہاں اظہار کیا گیا اس پر ہر سطح پر عملدرآمد کیا جائے گا۔