کینیا میں قتل کیے گئے پاکستان صحافی ارشد شریف نے اپنی زندگی کی آخری رات شوٹنگ رینج ایموڈمپ میں گزاری تھی۔
’جیو نیوز‘ کی ٹیم نے ایموڈمپ شوٹنگ رینج ڈھونڈ نکالی۔
’جیو نیوز‘ کی ٹیم کی خصوصی رپورٹ کے مطابق شوٹنگ رینج ایموڈمپ نیروبی سے تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے کی دشوار گزار مسافت پر واقع ہے۔
ایموڈمپ شوٹنگ رینج میں دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کے لیے اسپیشل سروس یونٹ اور اسپیشل فورسز کو تربیت دی جاتی ہے۔
ارشد شریف کو 22 اگست کی شام نیروبی سے 4 گھنٹے کے طویل سفر کے بعد شوٹنگ رینج لے جایا گیا تھا۔
ارشد شریف کو وقار احمد ایموڈمپ لے گئے تھے، یہ شوٹنگ رینج وقار احمد اور خرم احمد کی ملکیت ہے، اس شوٹنگ سائٹ پر کراچی کے چند نوجوان بھی کام کرتے ہیں۔
ایموڈمپ شوٹنگ رینج کے عملے نے ’جیو نیوز‘ کی ٹیم کو بتایا کہ ارشد شریف نے 23 اگست کو شوٹنگ رینج میں دن میں فائرنگ کی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
عملے نے بتایا کہ ارشد شریف نے 22 اگست کی شام ایموڈمپ پہنچنے پر بتایا تھا کہ وہ بہت تھکے ہوئے ہیں، وہ زیادہ وقت خاموش رہے، ان کے آخری ڈنر میں مختلف ممالک کے لوگ شامل تھے۔
شوٹنگ رینج کے عملے نے مزید بتایا کہ ارشد شریف جب سائٹ پر آئے تو ان کے پاس لیپ ٹاپ بھی تھا۔
’جیو نیوز‘ کی ٹیم کو ایموڈمپ شوٹنگ رینج کے عملے نے یہ بھی بتایا کہ خرم احمد ارشد شریف کو ڈنر کے بعد 8 بجے لے کر نکلے تھے۔
واضح رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا میں موجود ہے۔