• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے چیف اور فوج پر کوئی تنقید نہیں، عمران خان کی پارٹی رہنماؤں کو ہدایت

اسلام آباد (انصار عباسی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے رہنمائوں اور سوشل میڈیا ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فوج اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر تنقید نہ ہو۔

پی ٹی آئی کے ایک ذریعے کے مطابق، عمران خان نے پارٹی رہنمائوں اور پارٹی کے سوشل میڈیا مینیجرز کے گروپ میں ہدایت کی ہے کہ ’’براہِ کرم اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئے چیف اور آرمی پر تنقید نہ ہو۔‘‘

عمران خان کی یہ ہدایت اس بات کا اشارہ ہے کہ پارٹی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے مشکلات کا شکار تعلقات کو بہتر کرنا چاہتی ہے۔

 پارٹی کے ذریعے کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم کے آرمی چیف کی حیثیت سے تقرر کے بعد عمران خان ان کے بحیثیت وزیراعظم اور جنرل عاصم منیر کے درمیان جو کچھ ہوا اس کی پرچھائیں تک نہیں دیکھنا چاہتے۔

 رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے عمران خان کی تازہ ترین ہدایت کی تصدیق یا تردید نہیں کی لیکن یہ کہا کہ پارٹی کی پالیسی یہ ہے کہ ادارے کے ساتھ کشیدگی اختیار نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی آئی کے کچھ افراد اور ان کی پالیسیوں پر مسائل رہے ہیں۔

ہمیں بحیثیت ادارہ فوج کے ساتھ کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا، فوج ملک کی سلامتی اور دفاع کیلئے بیحد ضروری ہے۔ بدھ کو عمران خان نے ایک ٹوئیٹ میں جنرل ساحر شمشاد اور جنرل سید عاصم منیر کو نیا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ نئی فوجی قیادت گزشتہ 8؍ ماہ سے جاری قوم اور ریاست کے درمیان اعتماد کے فقدان کو دور کرنے کی کوشش کرے گی، ریاست کو طاقت عوام سے ملتی ہے۔

 اسی ٹوئیٹ میں عمران خان نے قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک بیان بھی شیئر کیا کہ ’’کبھی نہ بھولیں کہ مسلح افواج قوم کی ملازم ہیں، قومی پالیسی بنانا آپ کا کام نہیں، یہ ہم سویلینز ہیں جو ان معاملات پر فیصلہ کرتے ہیں اور یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ وہ کام کریں جو آپ کے سپرد کیا گیا ہو۔

’’ نئے آرمی چیف کے تقرر کے بعد، عمران خان اور پی ٹی آئی نے اپنی وہ پالیسی تبدیل کر دی جو وہ گزشتہ 8؍ ماہ کے دوران اختیار کیے ہوئے تھے۔ حکومت سے نکال باہر کیے جانے کے بعد سے عمران خان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید کی اور اسے اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیا۔

 انہوں نے ادارے کی غیر جانبداریت پر بھی تنقید کی اور متعدد مرتبہ جنرل (ر) باجوہ کے تحت ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کی کہ موجودہ حکومت کو ہٹا دیا جائے اور عام انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔ ان تمام مہینوں کے دوران، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور فوج کی اعلیٰ کمان کو ہدف بنانے کی مہم جاری رکھی۔ ان مہمات میں توہین آمیز زبان بھی استعمال کی گئی۔ کچھ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور اس کے اہم افراد کیخلاف ناشائستہ الفاظ بھی کہے۔

پہلے تو عمران خان کو جنرل عاصم منیر کی بحیثیت آرمی چیف تقرری پر اعتراض تھا لیکن بعد میں انہوں نے پالیسی تبدیل کی اور کہا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں؛ جسے چاہیں آرمی چیف لگا دیں۔ تاہم، جب وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل عاصم کو آرمی چیف لگایا تو صدر عارف علوی مشورہ لینے عمران خان کے پاس پہنچ گئے جہاں عمران خان نے بھی ان حکومت کی جانب سے کی جانے والی تقرریوں پر اتفاق کیا۔

پہلے عمران خان کا اصرار تھا کہ موجودہ حکومت کے پاس آرمی چیف لگانے کا اختیار نہیں۔ ان کی رائے تھی کہ جنرل باجوہ کو توسیع دی جائے، نئے انتخابات کرائے جائیں اور اس کے بعد آنے والی نئی حکومت نیا آرمی چیف مقرر کرے۔

اہم خبریں سے مزید