• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل، پاکستانی سفارتخانے پر حملے، فائرنگ سے گارڈ زخمی، ناظم الامور محفوظ، اسلام آباد کا شدید احتجاج، شہباز شریف کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

کابل، اسلام آباد( اے ایف پی، خبر ایجنسیاں … مانیٹرنگ نیوز)کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملہ، فائرنگ سے گارڈ زخمی، ناظم الامور محفوظ، تنہا شخص نے قریبی مکانوں کے پیچھے سے نکل کر فائرنگ کی، گارڈ اسرار محمد کو سینے میں تین گولیاں لگیں، علاج کیلئے پشاور منتقل کردیا گیا، شہباز شریف نے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کامطالبہ کردیا جبکہ بہادر سپاہی کو سلام پیش کیا، طالبان حکومت کا کہنا    ہےکہ سفارتی مشنز کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونگے دینگے،افغان ناظم الامور دفتر خارجہ طلب ، واقعہ پر اسلام آباد کا شدید احتجاج،کابل میں پاکستان سمیت دیگر سفارتی مشنز کی سکیورٹی سخت کردی گئی، ادھر افغان دارالحکومت میں حزب اسلامی کے مرکز پر برقع پوش 3خود کش حملہ آوروں کا دھاوا، حکمت یار محفوظ، 2 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا، دوسری جانب امریکا نے پاکستانی سفیر پر حملے کی مذمت کی ہے۔تفصیلات کےمطابق کابل میںجمعہ کو پاکستان کے سفارتی عملے پر فائرنگ کی گئی، پاکستانی ذرائع کے مطابق فائرنگ اُس وقت کی گئی جب ناظم الامور عبیدالرحمان نظامانی چہل قدمی کر رہے تھے، وہ حملے میں محفوظ رہے مگر ان کے ایک پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد کو گولیاںلگیں اور وہ زخمی ہو گیا،سفارتی ذارائع کے مطابق گولی پاکستانی ناظم الامور کو چھوتے ہوئے انکے گارڈ کو لگی، جمعہ کے روز پاکستانی سفارتخانے میں چھٹی کے باعث رش نہیں تھا،سفارتی ذرائع کے مطابق گارڈ کو سینے میں تین گولیاں لگیں،جنہیں مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا،ذرائع کے مطابق زخمی سپاہی کوعلاج کیلئے پشاور منتقل کردیاگیا۔ پاکستان میں افغانستان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر حملے کے واقعہ پر شدید احتجاج کیا گیا، پاکستان نے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ، ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت فوری طور پر اس حملے کی مکمل تحقیقات، مجرموں کو پکڑنے، ان کا محاسبہ کرنے اور افغانستان میں پاکستانی سفارتی عملے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ بعد ازاں ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ افغان حکام نے سکیورٹی یقینی بنا نے کی یقین دہانی کرائی ہے، واقعہ کے بعد کابل میں سفارتخانے کی سکیورٹی کو بہتر بنایا گیا ہے ،کابل میں پاکستان سمیت دیگر سفارتی مشنز کی بھی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے، ترجمان نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ نے ہمارے ناظم الامور سے بات کی ہے، افغان وزیرخارجہ نے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، افغان حکومت کایہ بھی کہناہےکہ سفارتی مشنز کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونگے دینگے۔یہاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہیڈ آف مشن محفوظ ہیں، زخمی سیکورٹی گارڈ کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہوں، پاکستان دہشت گردی کی تمام اقسام اور صورتوں کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے، دہشتگردی ایک مشترکہ خطرہ ہے، موثر طور پر مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کابل میں پاکستانی مشن کے سربراہ پر قاتلانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گھناؤنے فعل کی فوری تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بہادر سیکورٹی گارڈ کو سلام جس نے ان کی جان بچانے کیلئے گولی کھائی، انہوں نے سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ دوسری جانب وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کابل میں ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی پرقاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، عبیدالرحمان نظامانی سے بات ہوئی ہے، عبیدالرحمان نظامانی قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے، ادھرامریکا نے کابل میں پاکستانی سفیرعبید الرحمان نظامانی پرحملےکی مذمت کی ہے۔

اہم خبریں سے مزید