کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جنرل فیض حمید کو پشاور بھیجنے کا فیصلہ عمران خان کی مشاورت سے ہوا تھا، چیئرمین نیب سے وعدہ ہے ان کے گریبان میں ہاتھ ڈالوں گا، تاریخ ان لوگوں سے جواب مانگے گی.
معاشی حالات ٹھیک کرنے کیلئے تین سال چاہئیں، اسمبلی تحلیل کرنے کا مطلب ہوتا ہے وزیراعلی ناکام ہوگیا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ عمران خان کی باتوں اور قول و فعل میں تضاد ہے انہیں شرم آنی چاہئے.
ن لیگ کی پوری قیادت کو کئی دفعہ جیلوں میں ڈالا گیا، آج بھی میں نیب کی دو عدالتوں میں پیش ہوتا ہوں، چیئرمین نیب روتا دھوتا ہے مجھے اوپر سے حکم آیا تھا، چیئرمین نیب عمران خان کے دفتر میں بیٹھا ہوتا تھا، عمران خان نے احتساب کیلئے باہر سے ایک شخص امپورٹ کرکے وزیر رکھا، وہ شخص حکومت جاتے ہی سب سے پہلے ملک سے بھاگا.
چیئرمین نیب سے وعدہ ہے ان کے گریبان میں ہاتھ ڈالوں گا، چیئرمین نیب پریشر برداشت نہیں کرسکتے تھے تو عہدہ چھوڑ دیتے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ن لیگی قیادت کیخلاف ہر گھٹیا حربہ استعمال کیا، پی ٹی آئی راولپنڈی کے عہدیداران کو جیل بھیجا جاتا تھا کہ ہمیں کوئی سہولت تو میسر نہیں ہے، مجھے جیل میں بی کلاس کی بجائے سزائے موت کے قیدیوں کے برابر میں رکھا گیا.
حکومت نے سیکیورٹی کیلئے مجھے کوئی پولیس اہلکار نہیں دیا ہے، بطور وزیراعظم ایک دن بھی وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہا، کسی کے خلاف ظلم ہوگا تو حکومت جوابدہ ہوگی، اگر ہماری حکومت میں ظلم ہورہا ہے تو اس کا ازالہ ہونا چاہئے، جس کے ساتھ ظلم و ناانصافی ہوئی کم از کم وہ تو ختم کی جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کو 2018ء سے اب تک کا معلوم ہوجائے تو ان کا کسی پر اعتماد نہیں رہے گا.
نیب کیس کی وجہ سے کوئی میرے ساتھ کاروبار کرنے کو تیار نہیں ہوتا ہے، میں نے کیس ختم کرنے کی درخواست نہیں دی نہ دوں گا یہ نیب کی ذمہ داری ہے، نیب چیئرمین کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ سب کے کیسوں کا ریویو کرے، ایل این جی کیس میں جج صاحب آج تک فیصلہ نہیں کر پائے، ملک میں سب سے زیادہ زیادتی نواز شریف کے ساتھ ہوئی جبکہ وہ وزیراعظم تھے، نواز شریف کو بیٹے سے فیس نہ لینے پر تاحیات نااہل اور سیاست سے باہر کردیا گیا اس کی درستی کون کرے گا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی صداقت و امانت سب کے سامنے ہے، وہ ایسے سیکڑوں اکاؤنٹس آپریٹ کررہے ہیں جن کا کسی کو کچھ پتا نہیں ہے، عمران خان ملک سے باہر دو کمپنیوں کے سربراہ ہیں، جس ملک میں وکیل بنچ دیکھ کر بتادے فیصلہ کیا آئے گا وہاں کیا انصاف ملے گا، پی ڈی ایم کسی سے بھیک مانگ کر نہیں عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار میں آئی ہے، عمران خان کے پاس نمبرز ہیں تو تحریک عدم اعتماد لے آئیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایسا ملک جہاں حکومت پٹرول قیمت خرید سے کم پر فروخت کررہی ہو اس پر کون اعتماد کرے گا، دنیا کا کوئی ملک یا مالیاتی ادارہ پاکستان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھا، عمران خان کی حکومت نہیں جاتی تو پاکستان ہفتوں میں دیوالیہ ہوجاتا، پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ موجود ہے مگر اسے مینج کررہے ہیں.
تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر ملکی مسائل کے حل تلاش کرنا ہوں گے، ساڑھے تین سال کی تباہی آٹھ مہینے میں ختم نہیں ہوسکتی، روس یوکرین جنگ کے بعد دنیا کی بڑی معیشتوں کیلئے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمتیں سپلائی اینڈ ڈیمانڈ کے اصول پر طے ہوتی ہیں، ڈیمانڈ بڑھتی ہے ڈالر کی قیمت بڑھ جاتی ہے کم ہوتی ہے قیمت کم ہوجاتی ہے.
معاشی حالات مئی 2018ء کی سطح تک لانے کیلئے کم از کم تین سے پانچ سال لگیں گے، مفتاح اسماعیل نے معاشی استحکام کیلئے مشکلات کا مقابلہ کیا، مفتاح اسماعیل نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کی، پٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں وزیر خزانہ نہیں بڑھاتا.
پٹرولیم اور بجلی کی جو قیمت ہوتی ہے وہی آگے بڑھائی جاتی ہے، وزیراعظم نے مناسب سمجھا معیشت کچھ مستحکم اور آئی ایم ایف پروگرام ہوگیا ہے اب اسحاق ڈار آکر معاملات آگے بڑھائیں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم تمام بڑے فیصلے نواز شریف کی مشاورت سے کرتے ہیں، اسلام آباد کی حکومت چند کلومیٹر کی نہیں ہوتی وفاقی حکومت ہوتی ہے.
حکومت کی طاقت کلومیٹروں میں نہیں ناپی جاتی ہے، عمران خان مسلسل معیشت کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، صوبائی اسمبلیاں توڑی گئیں تو 90دن میں الیکشن ہوں گے، تحریک عدم اعتماد لانا ہمارا حق ہے، وزیراعلیٰ کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ایڈوائس سے پہلے عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مونس الٰہی نے نسخہ بتادیا ہے کہ پرویز الٰہی کیسے سیاست کرتے ہیں، اللہ کرے مونس الٰہی نے جو نسخہ بتایا وہ اب ختم ہوگیا ہو، پرویز الٰہی روز سیاسی وفاداریاں بدلیں گے تو ہمارا یا ان کا فائدہ نہیں ہوگا، اسمبلی تحلیل کرنے کا مطلب ہوتا ہے وزیراعلیٰ ناکام ہوگیا ہے.
حکومت قبل از وقت انتخابات کیلئے تیار نہیں ہے، کیا قبل از وقت انتخابات ملک کے مسائل حل کردیں گے، حکومت مدت پوری کرے گی ان کے پاس نمبرز ہیں تو عدم اعتماد لے آئیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف علاج کیلئے گئے ہیں علاج کرواکے واپس آئیں گے۔