ریاض ، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک، شاہد نعیم ) سعودی عرب اور چین نے اپنے تعلقات کے نئے دور کا آغاز کردیا.
چین کے صدر شی جن پنگ کے تاریخی دورے کے موقع پر دونوں ممالک نے کئی اسٹرٹیجک اور سرمایہ کاری کے 30ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کردیئے، چینی صدر نے سعودی شاہ سلمان اور سعودی ولی عہد سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی .
شاہ سلمان نے صدر شی کیساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری کے معاہدے سمیت کئی معاہدوں پر خود دستخط کئے، چینی اور سعودی کمپنیوں نے گرین انرجی، انفارمیشن ٹیکناجوی، کلاوڈ سروسز، ٹرانسپورٹ، تعمیرات، میڈیکل انڈسٹریز اور دیگر شعبوں میں 34دیگر معاہدوں پر بھی دستخط کئے.
صدر شی جن پنگ کا امریکی صدر جوبائیڈن سے زیادہ شاندار استقبال کیا گیا، چینی صدر کی گاڑی عربی گھوڑوں کے جھرمٹ میں شاہی محل پہنچی جن پر سعودی شاہی گارڈ کے ارکان سوار تھے، جنہوں نے چین اور سعودی عرب کے پرچم بھی اٹھارکھے تھے.
چینی رہنما نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی جنہوں نے مسکراتے ہوئے چینی صدر کا استقبال کیا، اس موقع پر انہیں فوجی بینڈ نے سلامتی بھی دی اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے، اس موقع پر چینی صدر نے کیا کہ یہ عرب دنیا کیساتھ تعلقات کا نیا دور ہے، شی جن پنگ اور 37 سالہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ریاض کے یمامہ محل میں ملاقات ہوئی۔
اس موقع پرجامعہ شاہ سعود کی جانب سے چینی صدر کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینے کی تقریب بھی ٕمنعقد کی گئی۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس موقع پر اعلیٰ حکام ماسک لگائے موجود تھے،صدر شی جن پنگ آج جمعے کو خلیجی تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے جبکہ دیگر عرب رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی ، چین اور خلیجی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس اور دوسرا چین،عرب سربراہ اجلاس ہوگا.
ان میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور عرب ریاستوں کے سربراہان بھی شریک ہوں گے، ان اجلاسوں میں شرکت کیلئے عرب رہنما ریاض پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، مصر کے صدر الفتاح السیسی، فلسطینی صدر محمود عباس اور سوڈان کے رہنما عبدالفتاح البرہان جمعرات کو ریاض پہنچ گئے جبکہ تیونس کے صدر قیس سعید ، عراقی وزیراعظم شیعہ السوڈانی ، مراکشی وزیراعظم عزیز اخانوش اور لبنان کے قائمقام وزیراعظم نجیب میکاتی بھی اجلاس میں شریک ہوں گے .
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں میں ہائیڈروجن پر ہونے والا ایک معاہدہ بھی شامل ہے، اس کے علاوہ سعودی عرب کے وژن 2030 اور چین کی کھربوں ڈالر مالیت کے بیلٹ اور روڈ منصوبہ کو ’ہم آہنگ‘ کرنے کے معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے.
دوسرے منصوبوں میں پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ،اور سعودی عرب میں چینی زبان کی تعلیم بھی شامل ہیں۔ چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوئے نے بھی سعودی عرب کیساتھ معاہدہ کیا ہےجس کے خلیجی ممالک میں بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر امریکا سکیورٹی خدشات کا اظہار کرچکا ہے.
چین سعودی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور ان معاہدوں کی مدد سے اپنی کورونا سے متاثر معیشت کو مستحکم کرنا چاہتا ہے، جب کہ سعودی عرب، جو ایک طویل عرصے سے امریکاکا ساتھی رہا ہے، اپنی معاشی اور سیاسی شراکت داریوں میں تنوع پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔