اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی،وقائع نگار) وزیر دفاع نے کہا ہے کہ چمن واقعے میں افغانستان نے تسلیم کرلیا کہ غلطی ان کی تھی، معافی بھی مانگ لی، معاملہ طے پاگیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں عبدالاکبر چترالی ، شیری رحمان ،دیگرارکان کا اعتراض تھا کہ افغانستان سے مذاکرات کیلئے خاتون کا انتخاب درست نہیں تھا
وزیر دفاع خواجہ آصف نے چمن میں پیش آئے واقعے پر پیر کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی بارڈر میٹنگ میں طے پایا غلطی افغانستان کی تھی، واقعہ کسی منصوبہ بندی کے تحت ہوا اس کے شواہد نہیں ملے.
افغانستان کے ساتھ ہمارا تعاون جاری رہے گا۔واقعہ ایسے گاؤں میں پیش آیا جو دونوں طرف ہے، انہوں نے معذرت کی ہے کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا،سرحد پر باڑ مرمت کرنے کی کوشش ہورہی تھی جس پر فائرنگ کی گئی مگر کوئی نقصان نہ ہوا۔دوسری بار فائرنگ سے ہمارے 7 شہری شہید ہوئے۔ ہماری فورسز نے بھی جوابی کارروائی کی جس میں ان کے کئی فوجی ہلاک ہوئے۔
جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے خارجہ امور کی وزیر مملکت حنا ربانی کھر کے دورہ کابل پر اعتراض کرتے ہوئےکہا کہ اس دورے کے نتائج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہےطالبان کی جانب سے کاروائیاں مسلسل جاری ہیں بلکہ ان میں شدت آگئی ہے۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے ایک خاتون کا انتخاب درست نہیں تھا۔